یہ ان وقتوں کی بات ہے جب زمین ، آسمان سے نا آشنا تھی۔ آوارہ و سرگرداں مگر آزاد، اپنی مرضی کی مالک، خود مختار اور بے حد خوش۔ تبھی سورج کا وہاں سے گزر ہوا،اسے زمین کی آزادی ایک آنکھ نہ بھائی۔ سو اس نے زمین سے کہا کہ تمہارے سر پر آسمان نہیں ہے نا، تب ہی تم اس قدر سرگرداں و پریشاں ہو۔ زمین کچھ گھبرا گئی اور پوچھا کہ آسمان کیا ہوتا ہے؟ سورج زمین کی سادگی پر ہنسا اور اسے بتایا کہ یہ ہمارے تمھارے جیسے ہزاروں کا نگہبان ہے اور اگر تمہیں امان چاہیے توآؤتمیہں وہاں تک لے چلوں۔
ساری کائنات سناٹے میں رہ گئی، زمین یوں تو اس خوف سے بے نیاز تھی کہ اسے انسان سے بے خبری تھی جب آسمان کے اس پیغام کے قدم زمین سے چھوئے تو اس نے جان لیا کہ آج سے وہ ایک بڑی سی قبر کےسوا اور کچھ نہیں۔
زمین نے اپنی آزادی کے بارے میں سوچا مگر پھر نئی جگہ کی خواہش اور سورج کی کشش اس پر حاوی ہوئی ،وہ سورج کے قافلے میں شریک ہوگئی اور آسمان کی نگہبانی میں آگئی۔ آسمان نے اس کی حفاظت کی ذمہ داری اس شرط پر لی کہ سورج کی تابع فرمان رہے گی۔ زمین یہ تو نہ جان سکی کہ اسےکس کی طرف سے خطرہ ہے جس کا تدارک کیا جا رہا ہے، مگر وہ مان گئی۔ زمین مان گئی تو اسے سورج کی کشش میں جکڑ دیاگیا۔ یہ پہلی پابندی تھی، اسے اچھا تو نہیں لگا مگرصبح شام کی چہل پہل نے اسے بہلا لیا۔ پھر جب یہ بھی دُوبھر ہوا تو سورج زاویے بدل بدل کر اسے نئے موسم دکھانے لگا۔ زمین پھر سے خوش ہو گئی۔ مگر کب تک۔ ۔ ۔ اس کی متلون مزاجی کو یہ دن رات اور چند موسم کب تک ٹھراائے رکھتے۔ اس نے آزاد ہونے کے لیے بہت پہلو بدلے، بڑا کسمسائی مگر بے سود۔
زمین کے اس نئے دکھ کا سورج کو کوئی مداوا نظر نہ آیا تواس نے پھرآسمان سے رابطہ کیا اور اس نئی الجھن سے آگاہ کیا ۔ آسمان جھلا گیا اور غصے سے بولا ؛ "دیکھو میرے اور ہزار بکھیڑےہیں، میں کب تک تمہاری زمین کے چونچلے دیکھتا رہوں۔ سو آج سے سب سن لیں کہ زمین کی آزادی کی یہ خواہش اس کو کتنی مہنگی پڑی ہے۔ اس پر کا ئنات کا خوف اعظم، ‘انسان’ نازل کیا جا رہا ہے۔”ساری کائنات سناٹے میں رہ گئی، زمین یوں تو اس خوف سے بے نیاز تھی کہ اسے انسان سے بے خبری تھی جب آسمان کے اس پیغام کے قدم زمین سے چھوئے تو اس نے جان لیا کہ آج سے وہ ایک بڑی سی قبر کےسوا اور کچھ نہیں۔ زمین نے دم سادھ لیا اور چپ چاپ گھٹ کے مر گئی۔ تب سے سورج پچھتاوے کی آگ میں جل رہا ہے۔

One Response

  1. Nawaz

    یه غیرمسلم افسانه نگار کو بهی زیب نهیں دیتا چه جائے که هم مسلمان بهی اپنے آپ کو کهیں اور ایسی لغویات کو اپنے معاشره میں داخل هونے دیں.خدا را ایسے جهوٹ اور لغویات سے باز رهیںں.

    جواب دیں

Leave a Reply

%d bloggers like this: