Laaltain

زمانہ اپنی سختیوں کے ساتھ کھڑا ہے

28 جنوری، 2018
Picture of عذرا عباس

عذرا عباس

زمانہ اپنی سختیوں کے ساتھ کھڑا ہے
اس کے ہاتھ میں چابک ہے
اس کے پیروں میں کچلنے کی طاقت ہے
مگر کس کو ؟
کیا ان کو جو اپنے مقدر کی کھڑکی کھولے بیٹھے ہیں
ایک عرصہ درازسے
جھانک رہے ہیں باہر
اپنے اس وقت کے انتظار میں
کہ کب زمانہ ان سے بھی سمجھوتہ کرے گا
ان سے بھی دروازہ کھٹکھٹا کر کہے گا
باہر آؤ
تم میرے پاؤں تلے کچلے نہیں جاؤگے
تمہیں تمھارے حصے کی روٹی ملے گی
تمھارے تن کا کپڑا اب کسی دوسرے کو نہیں دیا جائے گا
آؤ باہر آؤ
پہلے تو وہ حیران ہو کر سنیں گے یہ کس کی آواز ہے
پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھیں گے اس یقین کے ساتھ
کیا وہ بھی یہ آواز سن رہے ہیں
وہ جو ایک عرصہ دراز سے زمانے کے مہربان ہونے کا انتظار کر رہے ہیں
زمانہ اپنی بتیسی نکال کر ہنسے گا
اور کہے گا ہاں آؤ باہر
باہرتو آؤ
پہلے میری شرطیں سنو
پہلے میرے آگے جھکو
اپنی اپنی ناک رگڑو
پھر دیکھو میری رعائیت
پھر دیکھو میرا کرم
پھر دیکھو
وہ بھوکے پیٹ سہم جائیں گے
پہلے ایک دوسرے کا منہ تکیں گے
پھر اپنی اپنی کھڑکیاں بند کر لیں گے
Image: Karen Owsley Nease

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *