پیر مہر علی شاہ زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹویٹر اور فیس بک کے استعمال پر یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یہ پابندی بعض طالبات کی طرف سے ساتھی طلبہ کی جانب سے نازیبا تبصروں اور بلااجازت تصاویر اپ لوڈ کرنے کی تحریری شکایات موصول ہونے پر لگائی گئی ہے۔ پابندی کے باعث یونیورسٹی حدود اور اقامت گاہوں میں یونیورسٹی کے وائی فائی کنکشن (Wi-Fi Connection) پر جولائی 2014کے اوائل سے ٹویٹر اور فیس بک تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
"سوشل میڈیا پر چند افراد کی غیر اخلاقی حرکات کو روکنے کے لئے سب کے لئے فیس بک بند کر دیناایسے ہی ہے جیسے حادثات کی وجہ سے سڑکوں پر چلنے پھرنے سے منع کردیا جائے۔”
یونیورسٹی طلبہ نے اس پابندی کو یونیورسٹی انتظامیہ کی اخلاقی پولیس گردی (Moral Policing) قرار دیا ہے۔ "سوشل میڈیا پر چند افراد کی غیر اخلاقی حرکات کو روکنے کے لئے سب کے لئے فیس بک بند کر دیناایسے ہی ہے جیسے حادثات کی وجہ سے سڑکوں پر چلنے پھرنے سے منع کردیا جائے۔”ایک طالبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے بتایا۔گریجویشن کے ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بند کرنا ممکن نہیں،”اگر یونیورسٹی کے انٹرنیٹ کنکشن پر فیس بک نہیں چلتی تو کیا ہوا 3G کنکشن یا Proxyاستعمال کرکے ویب سائٹس کھولی جا سکتی ہیں۔ اگر کسی نے کچھ غلط کرنا ہے تو اسے ویب سائٹس بند کرکے نہیں روکا جا سکتا۔ ”
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس پابندی کا دفاع کیا اور فیس بک اور ٹویٹر کو طلبہ کی تعلیم کے لئے نقصان دہ قرار دیا ۔ "طلبہ کو اپنا وقت سوشل میڈیا پر ضائع کرنے کی بجائے تعلیم پر صرف کرنا چاہئے۔” یونیورسٹی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نیٹ ورکنگ ندیم ملک نے بتایا۔ ندیم ملک کے مطابق انہیں بعض طالبات کی جانب سے نامناسب تبصروں اور ہراساں کیے جانے کے کی روک تھام کی درخواست موصول ہوئی تھی جس کے بعد یونیورسٹی اکیڈمک کونسل نے اس پابندی کی 24 جون کو منظوری دی تھی۔
اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی میں بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پابندی رہی ہے، اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کی جانب سے گستاخانہ فلم کے باعث یوٹیوب پر لگائے جانے والی پابندی تاحال قائم ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کے ذریعہ معلومات تک رسائی اور اظہار کے ذرائع پر پابندیوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث Proxyویب سائٹس کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔

Leave a Reply