ہمارے شہنشاہِ پنجاب المعروف خادم اعلیٰ کو ہر سال کوئی نہ کوئی نیا مشغلہ سوجھتا ہے اور اس شوق کو پورا کرنے کے لئے وہ اپنی پوری کی پوری سلطنت کو اس شوق کی تکمیل پر لگا دیتے ہیں۔ آج کل جناب عالی کو ورلڈ ریکارڈز بنانے کا جنون ہے۔ اب اس عمر میں وہ ٹنڈولکر یا وسیم اکرم تو بننے سے رہے تو انہوں نے اپنا نام اپنی تُزک میں سنہری حروف میں لکھوانے کے لئے ایک نیا طریقہ نکالا ہے کہ قوم کے خون پسینے کی کمائی سے بڑی بڑی تصاویر بنائی جائیں ، کبھی انسانی پرچم تو کبھی لوگوں کو اکٹھا کر کے قومی ترانہ پڑھوایا جائے تا کہ ورلڈ ریکارڈ بنایا جا سکے۔
ریکارڈ بنانا بری بات نہیں اور ان کو بنانے کے لئے قوم کی دولت بھی ان پر خرچ کرنا بری بات نہیں یہ بری اس وقت ہوتی ہے جب ایک قوم بری طرح غربت کی چکی میں پس رہی ہو ، ملک کی معشیت تباہی کے دہانے پر ہو ، جس کے نوجوان بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کر رہے ہوں ، گلی کوچوں میں جرائم کا راج ہو ، دہشت گردی سے ملک کی سلامتی داؤ پر لگی ہو، عوام بنیادی ضرورتؤں سے محروم ہو، جس ملک کے تمام ادارے بدعنوانی اور بد حالی کی منہ بولتی تصویر ہوں ، توانائی کے بحران سے ملکی صنعتیں بند ہو رہی ہوں ، سی این جی گیس کے لئے لمبی لمبی قطاریں لگی ہوں، لوڈشیڈنگ اور مہنگائی سے عوام ذہنی مریض بن گئی ہو تو ایسے ملکوں کے بادشاہوں کو کو ایسے بے فائدہ شوق پورے کرنے کے لئے پہلے سے مسائل اور غربت سے دوچار عوام کی کمائی لٹانا زیب نہیں دیتا ۔
کہنے کو کہہ سکتے ہیں کہ ایسے ریکارڈز سے جذبہ حب الوطنی اور قومیت کا فروغ ہوتا ہے ، دنیا میں آپ کے ملک کی پہچان اور عزت میں اضافہ ہوتا ہے ، دنیا آپ کے قومی جذبات اور یگانگت کو تحسین کی نظر سے دیکھتی ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا صرف یہ ریکارڈز اور لوگوں کا ہجوم اکٹھا کر لینا ہی دنیا میں عزت اور ترقی پانے کا ذریعہ ہے؟
اگر یہی سب کرنے سے عزت و تکریم اور قومی یکجہتی میں اضافہ ہوتا ہے تو چین جو دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بڑی فوجی اور معاشی طاقت بھی ہے تو ایسے سب ریکارڈز اس کے قبضہ میں ہونے چا ہیے تھے ۔ ہاں انہیں بھی چاہ ہے ریکارڈز بنانے کی مگر ایسے جن سے ملک اور قوم کو کچھ نفع ہو جو ان کے ملک کے لئے فخر کا باعث ہو ۔ مشال کے طور پر المپیکس میں امریکہ چائنہ ، روس اور برطانیہ کے درمیان تمغے جیتنے کا مقابلہ ہوتا ہے اور اسے جیتنے کے لئے وہ طویل منصوبہ بندی کرتے ہیں اپنے ملک کے انفراسڑرکچر کو بہتر بناتے ہیں ، لوگوں کو کھیلوں کے لئے بہترین گراؤنڈز اور سہولیات مہیا کرتے ہیں جس سے ملک بھر سے بہترین ٹیلنٹ اور کھلاڑی سامنے آتے ہیں اور لمبے عرصے تک ملک و قوم کا نام روشن کرنے کا سبب بنتے ہیں ۔ اسطرح ٹیکنالوجی کے استعمال، زرعی پیداوار ، میڈیکل ، خلائی سائنس اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے لئے ان کے بنیادی اصولوں پر طویل مدتی منصوبہ بندی کرتے ہیں جو ایک لمبے عرصے تک ان کی سربلندی کا سبب بنتے ہیں یہ نہیں کے پیسے دے کے لوگوں کو اکٹھا کیا تصویر بنائی قومی ترانہ پڑھا ریکارڈ بنایا خبروں میں آئے اور پھر سب ویسے کا ویسا۔
شائد امریکہ ، برطانیہ، چین اور روس کے حکمران بیواقوف ہیں ، شاید انہیں اپنی شناخت اور قومیت کے فروغ کی کوئی ضرورت نہیں ہے یا یہ بھی ہوسکتا ہے کے ان کے پاس ایسے ذہین و فطین بادشاہ ہی نہ ہوں جو ہمارے دیس میں پائے جاتے ہیں ، ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس وقت اور پیسہ زیادہ ہو جو اتنے طویل منصوبہ بندی اور محنت کرتے ہیں، حالانکہ دس دن میں ورلڈ ریکارڈز بنائے جا سکتے ہیں۔ خدا انہیں عقل دے وہ اتنے نکمے اور بے خبر ہیں انہیں خبر ہی نہیں جو پحھلے سال ہم نے ریکارڈ بنا ئے تھے ان سے ہماری معشیت کو کتنا بڑا فائدہ پہنچا تھا ، ہماری صنعتیں چلنے لگی اور ہم نے اپنے توانائی کے بحران پر قابق پا لیا تھا، ہمارے ادارے ترقی کرنے لگے تھے، ہماری یونیورسٹیاں بڑے بڑے عالم و فاضل پیدا کرنے لگی تھی ، قوم پاکستانیت سے سرشار ہو کر دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف کھڑی ہو کر ملک کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈال رہی تھی، پوری دنیا ہماری ترقی اور خوشحالی سے متا ثر ہو کر پا کستان کا رخ کرر ہی تھی۔ اگر ایسا ہی سب کچھ ہو رہا تھا تو میں انتہائی شرمندگی کے ساتھ اپنے الفاظ واپس لیتے ہوئے خادم اعلیٰ پنجاب سے معافی کا طلبگار ہوں اور اگر ایسا کچھ نہیں تھا تو جان کی امان کی درخواست کے ساتھ عرض ہے جناب آپ ریکارڈ بنائیں اتنے ریکارڈ بنائیں کے گزیز بک آف ورلڈ ریکارڈ آئندہ ریکارڈ آف پاکستان کے نام سے شائع ہو مگر ان ریکارڈز میں ملک سے پولیو ، غربت ، اقرباپروری ، دہشت گردی ، بیروزگاری ، ریپ ، لوڈ شیڈنگ، چائلڈ لیبر اور جرائم کے خاتمے اور شرحِ خواندگی کو 100 فیصد کرنے کا ریکارڈ بنائیں تو پوری دنیا آپ کو اور اس قوم کو عظیم مانے گی ، آپ کی دل سے تحسین کرے گی پھر آپ کو کسی اور ریکارڈ کی ضرورت نہیں پڑے گی آپ کا شوق بھی پورا ہو جائے گا ، آپ کی کُرسی بھی محفوظ ہو جائے گی اور ملک اور عوام کی حالت بھی سدھر جائے گی ۔ بس اس کے لئے حقیقی محنت اور خلوص کی ضرورت پڑتی ہے۔۔۔۔
BOHAT UMDA