Laaltain

‘روشنی سے ڈرتے ہو’

11 جولائی, 2013
Picture of لالٹین

لالٹین

فیس بک پر روشن خیالی اورانسانی حقوق کے ترجمان پیج ‘روشنی’ پر پابندی

roshni

میڈیا، چاہے وہ پرنٹ ہو یا الیکٹرانک، آزادی اظہار اور عوامی رائے کے معاملے میں کئی حوالے سے حدود وقیود رکھتا ہے۔ ایسے میں سوشل میڈیا کی مقبولیت فطری رجحان ہے۔ پچھلے کچھ عرصے میں سوشل میڈیا نے پاکستان میں خاصی مقبولیت حاصل کی ہے۔سوشل میڈِیا پرصارفین کی دلچسپی کے مطابق ذرائع کا وسیع خزانہ موجود ہے۔ ان ذرائع میں سیاسی و نظریاتی میدان میں جہاں دائیں بازو کی فکر کی بھرمار ہے، روشن خیال خیال اور معتدل مواد ڈھونڈنے سے ہی ملتا ہے۔ایسے میں ‘روشنی’ نام کا ایک پیج تیزی سے مقبول ہو رہا تھا کہ حال ہی میں پی ٹی اے [پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی] نے اس پیج کو بند کر دیا ہے۔
‘روشنی’ کا مقصد سیاسی و سماجی مسائل پر متبادل آراء کو سامنے لا کرعوام کے اجتماعی شعور کو بیدار کرنا تھا۔ ‘روشنی’ پیج کے ایڈمن کے مطابق “روشنی کا کام، ملا ہو یا فوج، سیاست دان ہو یا پاکستانی قوم، جہالت اور منافقت کو جائز تنقید اور طنز کے ذریعے سامنے لانا اور لوگوں کو صحیح اور غلط کا فرق سمجھانے کی کوشش کرنا ہے- روشنی بعض اوقات تلخ سچ بھی دکھاتی ہے، ایسے سچ سے فرار ہونا تو مسئلے کا کوئی حل نہیں۔ اگر آئینے میں نظر آنے والی شکل اچھی نہیں تو آئینہ توڑدینے سے کوئی حقیقت تو نہیں بدلے گی۔ اندھیرے سے نکل کر روشنی میں آنے سے انکھیں چندھیا جاتی ہیں، مگر ہمیں صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے۔”
‘روشنی’ جن موضوعات کو معلومات، بحث اور متبادل آراء کے ساتھ سامنے لاتی رہی ہے ان میں مذہبی انتہا پسندی، دہشت گردی، فرقہ واریت، مذہبی سیاست، غیر جمہوری اداروں کا کردار، میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ کردار وغیرہ شامل ہیں۔
سوشل میڈیا کا مطلب ہی یہی ہے کہ صارفین کو مواد تخلیق کرنے اور اپنی مرضی کے مطابق اس تک رسائی حاصل کرنے میں مکمل آزادی ہے۔ کوئی بھی ناپسندیدہ مواد صارف کو زبردستی نہیں دکھایا جا سکتا۔ یوں یہ پابندی بے بنیاد اور بے معنی ہے۔ یہ بھی سوال اٹھتا ہے کہ ‘روشنی’ جیسے بے ضرر پیج پر پابندی لگا دی گئی، مگر طالبان کے آفیشل پیج ابھی تک کیوں چل رہے ہیں۔

ہمارے لیے لکھیں۔