رات کے خیمے کے اندر ہم
ہمارے رُوبہ رُو
بیتے دنوں کی یاد میں
روشن سلگتی موم بتی
جس میں جلتے
تار پہ لٹکے ہمارے روزوشب کے خواب بھی
رات کا خیمہ جو روشن ہوگیا
دائروں میں رقص کرتی دودھیا سی خواہشوں کی جوڑیاں
چُونچیں مِنقاروں سے اُلجھی اپنے پٙر پھیلائے
جیسے انگلیوں کے تار پہ الجھے ہے
ریشم سا جہاں
آنکھ میں بہتا ہے
دھیمی لے میں اُڑتا گیت
نیلی آبشاروں کی دھنوں پہ چل رہا تھا
بازووں کے تار پہ لٹکے
ہمارے رُوبہ رُو
دودھیا سی روشنی
میرا بدن، تیرا وجود
اور آسماں کی گود میں ہے پل رہا
وہ خواب جو قوسِ قزح کے تار
پہ ہے کِھل اُٹھا
اور زندگی
ہونٹوں کی نرمی میں پھسلتی تازگی
جو وقت سے تلچھٹ کی دوری پر کھڑی ہے
زندگی
جو چلتے پانی میں دہکتی آگ ہے
روشن آلاو
گرد جس کے دائروں میں رقص کرتا ہے خدا
جو روشنی کی تازگی کا ہے نگہباں
رات کے خیمے کے اندر ہم
ہمارے رُوبہ رُو
تیرا خدا، میرا وجود
Image: Henn Kim