[blockquote style=”3″]
[/blockquote]
گزشتہ و آئندہ سات سات نسلوں میں
ماضی، مستقبل، حال کی کچی پکی فصلوں میں
ہماری ٹہنیاں اپنی مرضی کے عین مطابق موڑ دی گئی ہیں
کسی کی شاخ سے کاٹی تو کہیں پر جوڑ دی گئی ہیں
کوئی ڈاکٹر ،کوئی انجینئر بنتا رہا ہے
میں ان لوگوں سے بس اک بات کرنا چاہتا ہوں
تمہارے خواب ہم پورے کریں کہ اپنے کریں
سبھی کی مانتے ہوے ہم خود کو بھول ہی بیٹھے ہیں
چھری تلے دھری ہے یہ گردن ، جونہی ہم آنکھیں موند دیں گے
مندرجہ بالا چاہنے والے فورن ہمیں بھی گوندھ دیں گے
عشرہ//دی جاب لیس پیپل
رات جاگیں گے دن میں سوئیں گے
کام کچھ ہے ہی نہیں کرنے کو
کهانا آتا ہے مل کے کهاتے ہیں
سگریٹیں پی کے اپنی ٹینشن کو
باری باری دهواں بناتے ہیں
اس قدر زندگی یہ پیاری ہے
بری شے بس بےروزگاری ہے
جن کو ملتی ہے نوکری اچهی
وہ کبوتر تو جال میں خوش ہیں
باقی سب اپنے حال میں خوش ہیں
وہ مجھ سے نہیں چھپ سکتی جیسے
بہت سے پھولوں میں گلاب کی مہک
ڈسک ڈرائیو سی میں رکھے گئے ہایڈ فولڈرز
گھر سے چار کلومیٹر دور کھوکھے پر پی جانے والی سگریٹ کی خوشبو، میٹھے پان سے
ایکوافینا کی بوتل میں انڈیلی ہوئی ووڈکا۔۔۔۔۔ نہیں چھپ سکتی
کوٹ سے لٹکتے لمبے سنہرے بال، بیوی سے
الماری کے نچلے دراز میں رکھے ہوئے کچھ نیلے نوٹ
لڑکی کے گورے بدن سے باہر جھانکتی سبز رگیں
وہ مجھ سے نہیں چھپ سکتی جیسے
ہلکے پیلے رنگ کی قمیض کے زیرِ سایہ لال سینہ بند
Image: George Condo
Leave a Reply