پشاور میں خیبرپختونخواہ کی مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی ایک میٹنگ کے دوران شرکاء نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے امتیازی سلوک پر ناراضی کا اظہار کیا۔میٹنگ کے شرکاء کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران طالبان اور شدت پسند تنظیموں کی جانب سے درپیش خطرات کے باوجود کام کرنے والے اساتذہ اور یونیورٹیوں کو ایچ ای سی اور وفاقی یونیورسٹیز کی جانب سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
وفاقی حکومت کے تحت قائم 14 یونیورسٹیوں کو فنڈز کی تقسیم کے دوران بجٹ کا ایک بڑا حصہ دیا جاتا ہے لیکن داخلوں اور ملازمتوں کے معاملے میں قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے علاوہ کہیں بھی صوبوں کے کوٹہ کا خیال نہیں رکھا جاتا۔
میٹنگ کی صدارت وائس چانسلر کوہاٹ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر ناصر جمالنے کی۔ میٹنگ کے دوران ایچ ای سی فنڈز کی تقسیم میں امتیازی سلوک پر تنقید کی گئی ۔ میٹنگ کے دوران اس امر کی نشاندہی کی گئی کہ وفاقی حکومت کے تحت قائم 14 یونیورسٹیوں کو فنڈز کی تقسیم کے دوران بجٹ کا ایک بڑا حصہ دیا جاتا ہے لیکن داخلوں اور ملازمتوں کے معاملے میں قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے علاوہ کہیں بھی صوبوں کے کوٹہ کا خیال نہیں رکھا جاتا۔شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئےپختونخواہ کے پسماندہ علاقوں کی مشکلات کا تذکرہ بھی کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر ناصر جمال کے مطابق پسماندہ اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کے تعلیمی اداروں کے اساتذہ خوف اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے ان علاقوں میں کام کرنے پر تیار نہیں ہوتے۔تعلیمی اداروں کی سکیورٹَی پر ہونے والے اضافی خرچ کی وجہ سے میٹنگ کے شرکاء نے متاثرہ علاقوں کے اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو خصوصی گرانٹ مہیا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
خیبر پختونخواہ کے تعلیمی ادارے عرصہ دراز سے شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہیں۔ اسلامیہ کالج پشاور کے وائس چانسلر اجمل خان اور کوہاٹ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر لطف اللہ کاکا خیل کو طالبان اغواء کر چکے ہیں، ماضی میں مالاکنڈ یونیورسٹی کیمپس پر طالبان قبضہ بھی کر چکے ہیں۔ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے یونیورسٹی طلبہ اور اساتذہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر ناصر جمال کے مطابق پسماندہ اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کے تعلیمی اداروں کے اساتذہ خوف اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے ان علاقوں میں کام کرنے پر تیار نہیں ہوتے۔تعلیمی اداروں کی سکیورٹَی پر ہونے والے اضافی خرچ کی وجہ سے میٹنگ کے شرکاء نے متاثرہ علاقوں کے اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو خصوصی گرانٹ مہیا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
خیبر پختونخواہ کے تعلیمی ادارے عرصہ دراز سے شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہیں۔ اسلامیہ کالج پشاور کے وائس چانسلر اجمل خان اور کوہاٹ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر لطف اللہ کاکا خیل کو طالبان اغواء کر چکے ہیں، ماضی میں مالاکنڈ یونیورسٹی کیمپس پر طالبان قبضہ بھی کر چکے ہیں۔ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے یونیورسٹی طلبہ اور اساتذہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔