[blockquote style=”3″]
ادارتی نوٹ: اس تحریر کے تمام مندرجات فرضی ہیں اور مصنف کے تخیل کی پیداوار ہیں۔ اس تحریر کا مقصد کسی زندہ یا مردہ، حاضر سروس یا ریٹائرڈ فوجی اہلکار کی تضحیک کرنا نہیں۔ کسی بھی زندہ یا مردہ فوجی اہلکار سے کسی بھی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہو گی۔
[/blockquote]
ہفتے کے روزسابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل حمید گُل کی وفات کے بعد ان کی روح اپنے آخری سفر پر روانہ ہوئی۔ مگر ہفتہ وار چھٹیاں ہونے کی وجہ سے جنرل صاحب کی رُوح کو روانگی سے قبل انتظار گاہ میں طویل انتظار کرنا پڑا۔
اتوار کے روز اٹک کے علاقے شادی خان میں ہونے والے خود کش حملے میں شہید ہونے والے صوبائی وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کی روح بھی آخری سفر پر روانہ ہوئی۔
آخری سفر پر روانہ ہوتے ہوئے کرنل خانزداہ کی روح جب انتظارگاہ سے گزری تو وہاں مرحوم جنرل حمید گُل ہفتہ وار چھٹیوں کی وجہ سے انتظار کرنے پر سخت نالاں تھے اور فرشتوں سے شکایت کر رہے تھے کہ (نعوذباللہ )اللہ نے ستائیسویں رمضان المبارک کوکیسا ملک بنایا ہے جہاں چھٹی جمعہ کی بجائے ہفتہ اور اتوار کو ہوتی ہے۔ ایسی قوم کا یہی حال ہونا چاہیئے جو طالبان کر رہے ہیں۔
اتوار کے روز اٹک کے علاقے شادی خان میں ہونے والے خود کش حملے میں شہید ہونے والے صوبائی وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کی روح بھی آخری سفر پر روانہ ہوئی۔
آخری سفر پر روانہ ہوتے ہوئے کرنل خانزداہ کی روح جب انتظارگاہ سے گزری تو وہاں مرحوم جنرل حمید گُل ہفتہ وار چھٹیوں کی وجہ سے انتظار کرنے پر سخت نالاں تھے اور فرشتوں سے شکایت کر رہے تھے کہ (نعوذباللہ )اللہ نے ستائیسویں رمضان المبارک کوکیسا ملک بنایا ہے جہاں چھٹی جمعہ کی بجائے ہفتہ اور اتوار کو ہوتی ہے۔ ایسی قوم کا یہی حال ہونا چاہیئے جو طالبان کر رہے ہیں۔
اپنے سے انتہائی جونئیر افسر کا منہ توڑ جواب سن کر جنرل صاحب ہڑبڑا گئے اور بولے،” تم جس جماعت کے وزیر تھے یہ جماعت بھی میں نے اپنے ہاتھوں سے رقم تقسیم کر کے بنوائی تھی۔ تم آج مجھے جواب دے رہے ہو
جنرل صاحب کو شکایت کرتے کرنل خانزداہ نے بھی سُن لیا۔ شہید ہونے کے باعث فرشتوں نے کرنل صاحب سے ابتدائی تحقیقات نہیں کیں۔ جس کی وجہ سے کرنل خانزادہ انتہائی خوشگوار موڈ میں تھے۔لاؤنج میں بیٹھے جنرل حمید گُل کو دیکھ کر کرنل شجاع خانزادہ نے فوجی آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سلیوٹ کیا۔ جس کے جواب میں جنرل گُل نے اُن سے آنے کی وجہ دریافت کی۔
کرنل شجاع نے خود پر ہونے والے خودکش حملے کی تفصیلات جنرل صاحب کو بتائیں۔ جس کے جواب میں جنرل صاحب نے طنزیہ انداز میں کہا "اور کرو طالبان کے خلاف آپریشن”۔
ایسا کڑوا جواب سُن کر کرنل شجاع خانزادہ سے رہا نہیں گیا اور انہوں نے کہا کہ "جنرل صاحب! میری ذمہ داری تو لوگوں کی حفاظت کرنا تھی اور اسی دوران مجھے شہادت کا درجہ نصیب ہوا۔ آپ تو ساری عمر طالبان کی حمایت کرتے رہے بلکہ طالبان کوبنانے میں آپ کا اہم کردار تھا۔ کیا وجہ ہے کہ آپ کو اللہ نے شہادت جیسا عظیم رُتبہ نہیں دیا اور آپ دماغ کی شریان پھٹ جانے کی وجہ سے فوت ہوئے۔”
اپنے سے انتہائی جونئیر افسر کا منہ توڑ جواب سن کر جنرل صاحب ہڑبڑا گئے اور بولے،” تم جس جماعت کے وزیر تھے یہ جماعت بھی میں نے اپنے ہاتھوں سے رقم تقسیم کر کے بنوائی تھی۔ تم آج مجھے جواب دے رہے ہو۔”
جواب میں بہادر اور نڈر پنجاب کے وزیر داخلہ بولے،”یہی تو ہماری بد قسمتی ہے کہ آپ ایسی سرگرمیوں میں شریک رہے۔ جس کا خمیازہ آج پوری قوم کو بگھتنا پڑ رہا ہے۔ اگر آپ اپنے حلف سے غداری نہ کرتے اور افغانستان میں امریکہ کا ساتھ نہ دیتے تونہ آپ کو برین ہیمرج ہوتا اور نہ میں خود کش حملے کا نشانہ بنتا۔”
کرنل شجاع نے خود پر ہونے والے خودکش حملے کی تفصیلات جنرل صاحب کو بتائیں۔ جس کے جواب میں جنرل صاحب نے طنزیہ انداز میں کہا "اور کرو طالبان کے خلاف آپریشن”۔
ایسا کڑوا جواب سُن کر کرنل شجاع خانزادہ سے رہا نہیں گیا اور انہوں نے کہا کہ "جنرل صاحب! میری ذمہ داری تو لوگوں کی حفاظت کرنا تھی اور اسی دوران مجھے شہادت کا درجہ نصیب ہوا۔ آپ تو ساری عمر طالبان کی حمایت کرتے رہے بلکہ طالبان کوبنانے میں آپ کا اہم کردار تھا۔ کیا وجہ ہے کہ آپ کو اللہ نے شہادت جیسا عظیم رُتبہ نہیں دیا اور آپ دماغ کی شریان پھٹ جانے کی وجہ سے فوت ہوئے۔”
اپنے سے انتہائی جونئیر افسر کا منہ توڑ جواب سن کر جنرل صاحب ہڑبڑا گئے اور بولے،” تم جس جماعت کے وزیر تھے یہ جماعت بھی میں نے اپنے ہاتھوں سے رقم تقسیم کر کے بنوائی تھی۔ تم آج مجھے جواب دے رہے ہو۔”
جواب میں بہادر اور نڈر پنجاب کے وزیر داخلہ بولے،”یہی تو ہماری بد قسمتی ہے کہ آپ ایسی سرگرمیوں میں شریک رہے۔ جس کا خمیازہ آج پوری قوم کو بگھتنا پڑ رہا ہے۔ اگر آپ اپنے حلف سے غداری نہ کرتے اور افغانستان میں امریکہ کا ساتھ نہ دیتے تونہ آپ کو برین ہیمرج ہوتا اور نہ میں خود کش حملے کا نشانہ بنتا۔”
فرشتے کا جواب مکمل ہوتے ہی کرنل صاحب نے جنرل صاحب کو فوجی آداب ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے سلیوٹ مارا اور کہا کہ اگر آپ طالبان کی دعاؤں سے جنت تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تو آپ سے وہاں ملاقات ہوگی۔ وگرنہ آپ کا اللہ حامی و ناصر ہو
ابھی کرنل صاحب کا جواب جاری تھا کہ لاؤنج میں کچھ فرشتے آئے اور کرنل خانزادہ کو چلنے کے لیے کہا۔
فرشتوں کو دیکھ کر جنرل صاحب فوراً بولے، "میں جنرل ہوں اور پہلے سے انتظار کر رہا ہوں۔ پہلے میں جاؤں گا”۔
جواب میں فرشتہ بولا کہ یہ جنت کی ڈائریکٹ فلائٹ ہے اور اللہ نے خصوصی طور پر اتوار کی چھٹی کے دن شہید ہونے والے کرنل شجاع خانزادہ کے لیے بھیجی ہے۔ آپ ابھی مزید انتظار کیجئے۔
فرشتے کا جواب مکمل ہوتے ہی کرنل صاحب نے جنرل صاحب کو فوجی آداب ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے سلیوٹ مارا اور کہا کہ اگر آپ طالبان کی دعاؤں سے جنت تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تو آپ سے وہاں ملاقات ہوگی۔ وگرنہ آپ کا اللہ حامی و ناصر ہو۔
جاتے جاتے کرنل صاحب واپس جنرل صاحب کی طرف مڑے اور اُن کے جنازے میں شریک نہ ہونے پر معذرت کی اور کہا کہ جو مغفرت کی دعا میں نے جنازے میں کرنی تھی۔ وہ یہاں کر کے جارہا ہوں۔ اللہ آپ کے گناہ معاف فرمائے اور آپ کو جنت میں بھی جنرل بنائے۔ آمین
اللہ حافظ
پاکستان زندہ باد
پاک فوج پائندہ باد
فرشتوں کو دیکھ کر جنرل صاحب فوراً بولے، "میں جنرل ہوں اور پہلے سے انتظار کر رہا ہوں۔ پہلے میں جاؤں گا”۔
جواب میں فرشتہ بولا کہ یہ جنت کی ڈائریکٹ فلائٹ ہے اور اللہ نے خصوصی طور پر اتوار کی چھٹی کے دن شہید ہونے والے کرنل شجاع خانزادہ کے لیے بھیجی ہے۔ آپ ابھی مزید انتظار کیجئے۔
فرشتے کا جواب مکمل ہوتے ہی کرنل صاحب نے جنرل صاحب کو فوجی آداب ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے سلیوٹ مارا اور کہا کہ اگر آپ طالبان کی دعاؤں سے جنت تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تو آپ سے وہاں ملاقات ہوگی۔ وگرنہ آپ کا اللہ حامی و ناصر ہو۔
جاتے جاتے کرنل صاحب واپس جنرل صاحب کی طرف مڑے اور اُن کے جنازے میں شریک نہ ہونے پر معذرت کی اور کہا کہ جو مغفرت کی دعا میں نے جنازے میں کرنی تھی۔ وہ یہاں کر کے جارہا ہوں۔ اللہ آپ کے گناہ معاف فرمائے اور آپ کو جنت میں بھی جنرل بنائے۔ آمین
اللہ حافظ
پاکستان زندہ باد
پاک فوج پائندہ باد
This is absurd. atleast one should have sum respect for the dead ones
every human has sum deficiencies and so as Gen. hamid gul.
it was the need of history. if sum one else was there,he wud hav done the same thing.
what will u comment abt THE father of enlightened moderation; GEN. MUSHARRAF’S DECISION ON GIVING LOGISTICS TO US?
it is always the matter of tym.
and by the way our POLITICIANS LAUNDRIES ARE FULL OF FILTH. IF THEY HAD SUM CHARACTER, MOST OF THING WUD NT HAD HAPPENED.
Naveed Naseem, satwan ghar dayen bhi chor deti hai. Jo is duniya say chalay gaey hain un k sath tanzo mazah aur fiqray bazi say yeh batana chahtay ho na keh tumhari auqat kia hai.
disgusting
یہ بلاگ پڑھتے ہوئے کہیں ایسا نہیں لگ رہا تھا کے یہ کسی پڑھے لکھے اور خاندانی بندے نے لکھا ہوگا بہرحال آپ کا بلاگ اور سوچ پڑھ کے بہت افسوس ہوا کے آپ کی پروفائل تو بہت بری ہے مگر تمیز ذرا سی نہیں .