Laaltain

دنیا آب و گِل کے ذخیروں میں بٹی ہوئی ہے

14 اگست, 2016
Picture of نصیر احمد ناصر

نصیر احمد ناصر

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

دنیا آب و گِل کے ذخیروں میں بٹی ہوئی ہے

[/vc_column_text][vc_column_text]

سری نگر روڈ، محض ایک شاہراہ نہیں
ازل اور ابد کے درمیان چکراتی، لہراتی ہوئی نظم ہے
جو کہیں دل سے شروع ہو کر
صدیوں اور زمانوں کے سنگِ میل طے کرتی
وقت کی سرحدی چوکیوں سے گزرتی
دل ہی کے کسی منطقے پر ختم ہو جاتی ہے
دل، جس میں جانے کتنے جہلم، کتنے نیلم بہتے ہیں
کتنے ڈل اور کتنے سرینگر ہیں
لیکن دل سے باہر
دنیا آب و گِل کے ذخیروں میں بٹی ہوئی ہے
جہاں حدیں اور فاصلے نظموں سے نہیں
جھیلوں اور دریاؤں کے پانی سے ناپے جاتے ہیں

 

سرحد کے اُس پار سے آنے والے
بادلوں کی کلانچیں
اور بارش کے چھینٹے بتا رہے ہیں
کہ دشمن نے پانیوں کی جنگ جیت لی ہے
خوشبوؤں، گیتوں اور کہانیوں کو
روک لگ چکی ہے
اور نظم
مٹی اور کنکریٹ کے پشتوں کے سامنے بے بس پانی کی طرح
ڈھیر ہوتی جا رہی ہے
اور جہلم
اب ایک بل کھاتی پتلی ریت کی لکیر کے سوا کچھ نہیں

 

دل کے مرتفع سلسلوں سے نکلتی ہوئی
ایک بے نام سڑک میری طرف بھی آتی ہے
جس پر کوئی سنگ میل نصب نہیں
کوئی چیک پوسٹ، کوئی ناکا نہیں
جس کے سنگ
کوئی جہلم، کوئی نیلم نہیں
بس محبت کی ایک دکھائی نہ دینے والی کاریز ہے!

 

( یامین کے لیے )

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

ہمارے لیے لکھیں۔