Laaltain

دنوں کا دکھ

12 اپریل، 2016

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

دنوں کا دکھ

[/vc_column_text][vc_column_text]

شاعر: شہزاد نئیر

 

عجب دن آ پڑے ہیں
بوڑھی صدیاں رات رو کر دیکھتی ہیں
صبح کے کاندھے پہ پھولوں کے جنازے ہیں
نہ اِن کا بَوجھ اُٹھتا ہے
نہ آنکھیں نَم اُٹھا کر دو قدم چلتی ہیں
سکتہ ہے۔۔۔۔۔ سکوتِ مرگ سے بھی سخت سکتہ
سِسکیوں کی راہ کو مسدود کرتا ہے
عجب سکتے کا پتّھر ہے
دنوں کو توڑتا گھایل دلوں پر آ پڑا
اب جو کسی کی چیخ سے دو نیم بھی ہوتا نہیں
کب سے یہاں سورج نہیں نکلا
کتابوں میں لکھے الفاظ مجھ سے پوچھتے ہیں
وقت کی تقویم میں کیسے یہ کالے دن لکھے تھے !
روشنی کے نام پر آ کر اندھیرے روشنی کا قتل کرتے ہیں
مقدّس جسم اُدَھڑتے ہیں
تو وَحشت کے پرانے پتّھروں کے واسطے، یعنی نئی پوشاک سِلتی ہے
عجب دن آ پڑے ہیں
وقت کی تقویم سے باہَر کے دن ہیں
اُور مِرے شانوں پہ رکّھے ہیں
نہ ان کا بَوجھ اُٹھتا ہے
نہ آنکھیں نَم اُٹھا کر دو قدم چلتی ہیں

 

لالٹین پر یہ سلسلہ نظم نماء کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔
نظم نماء اردو شاعری کے فروغ کے لیے کوشاں ایک آن لائن فورم ہے۔

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *