Laaltain

دردِ زہ میں مبتلا کوکھ کا چارہ گر

25 مئی, 2017
Picture of جمیل الرحمٰن

جمیل الرحمٰن

دردِ زہ میں مبتلا کوکھ کا چارہ گر

(۱)

شیر شاہ سوری نے ایک زہر خند سے
آسمان پر اُڑتے غبارے دیکھے
شہر کے فلائی اووروں پر نظر ڈالی
جرنیلی سڑک کو تار کے گچھے کی طرح لپیٹا
اور اُسے
اپنی پشت پر لاد کر
نئے راوی میں غڑاپ سے کُود گیا

جرنیلی سڑک کے دونوں طرف
میلوں تک
حشرات الارض کی طرح بکھرا
داد خواہ ،مفلس ہجوم
اپنے سروں پر
انگنت خوابوں کا بوجھ اٹھائے
اپنی لرزتی انگلیاں پھیلائے
اپنی زبانوں پر
من چاہی تعبیروں کے پٹاخے
پھوڑ تے ہوئے
انجانے میں
درد زہ میں مبتلا ایک کوکھ پر
اچھلتا رہا

ہجوم کے قدموں تلے
درد زہ میں مبتلا جاں بلب حاملہ
بچے کو جنم دینے کی کوشش میں
تھکن سے نڈھال ہو رہی ہے
مگراُس کے رحم میں
بچے کی قلابازیاں
ختم ہونے ہی میں نہیں آتیں
جنم لینے کے بجائے
وہ ماں کی کوکھ میں
لاتیں چلا رہا ہے
اس کے پاؤں کی ہر ضرب
اس جانگسل مرحلے کی اذیتوں کو
اور بڑھا رہی ہے
اُس کی کراہیں
فلائی اووروں پر لگی اسٹیجوں سے
بانچھوں سے رال کی طرح بہتے
بدبودار غلیظ الفاظ کے ساتھ شامل ہو کر
جب پرانے راوی میں گر تی ہیں
بدبو کے بھبھوکے
زندگی نگلنے لگتے ہیں

ہجوم ۔
حاملہ کے کرب سے بے خبر
ایک خلا کے کناروں پر چلتا
بتاشے کھا تے ہوئے
ابھی تک پٹاخے پھوڑ رہا ہے
اور شیر شاہ اپنی پشت پر
اپنی جرنیلی سڑک اُٹھائے
نئے راوی کی تیز لہروں کے ساتھ تیرتا
کہیں دُور نکل چکاہے

!
(۲)

جرنیلی سڑک کے دونوں کناروں کے درمیان
اب صرف ایک کھائی ہے
اور ہجوم کی تقدیر میں
اُس میں گرنے کی اذیّت

شیر شاہ کو لوٹنا ہوگا
اُسے دردِ زہ میں مبتلا
ایک بیکس کی مدد کرنے کے لئے
لوٹنا ہوگا

وہ فلائی اووروں پر چل کر نہیں لوٹ سکے گا
اُسے پرانے راوی کو نئے راوی میں انڈیل کر
پانی کی تیز لہروں کو اپنی فولادی بانہوں سے چیر کر
اُس میں راستہ بناتی اپنی جرنیلی سڑک کو بچھا کر
اُسی پر چلتے ہوئے
لوٹنا ہوگا

ہجوم کو
مرنے سے بچانے کے لئے
ایک بچے کو جنم لینے میں مدد دینے کے لئے
نئے پانی سے
پیدائش کے بعد کی آلائش دھونے کے لئے

ہمارے لیے لکھیں۔