Laaltain

درخت

30 نومبر، 2016
درخت
لفظ
روز اُگ آتے ہیں
جنہیں میں اپنے سینے سے کھرچ کھرچ کر
کاغذ پر جمع کر دیتا ہوں
تاکہ انہیں قطع کیا جا سکے

جو بھی میرے لفظ کاٹتا ہے
اس کے ہاتھوں پر
میرے لہو کی بوند سرکنے لگتی ہے
اسے میرے خون سے پہچان لیا جاتا ہے

میں ان لفظوں سے
کچھ اور بنانا چاہتا تھا
مثلاً ایک درخت
جسے میں ایک عورت کی کوکھ میں قائم کر سکتا
اور میرے لہو کی بوند
اس کے رخساروں میں نمایاں ہو سکتا

جو درخت کاٹ دیے جاتے ہیں
ان میں سے کسی کے تنے سے
خون ابلنے لگتا ہے

میرے سینے پر جتنے بال اُگے
کوئی عورت ان کی جڑیں سونگھ کر
میری محبت کی گواہی دے سکتی تھی

میرے سینے پر جتنے لفظ اُگے
ان سے میں کچھ اور بنانا چاہتا تھا
مثلاً ایک درخت
جسے کاٹ دیا جائے
تو اس سے میرا خون ابلنے لگے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *