پاکیزگی
خدا کے ترازو کے آس پاس داڑھیوں، مسواکوں، تسبیحوں، مصلوں، برقعوں،صحیفوں، کھجوروں، تلواروں، ٹخنے سے اونچی اور ٹخنے سے نیچی شلواروں اور لوٹوں کا ڈھیر لگا ہوا تھا ، خدا نے انسانوں کی صرف روحیں تولنے کا حکم دے دیا تھا۔
خلانورد کا مشاہدہ
گئے زمانوں کا ذکر ہے کہ خلانورد کا گزر اپنے آباء کے سیارے کے قریب سے ہوا، تھکے ماندے خلانورد نے قیام کا ارادہ کیا اور سوچا کہ کچھ سیر عجائبات کی ہو اور کچھ زیارت اجداد کے بسیرے کی کی جاوے۔ غرض دھول اور دھوئیں کی دبیز تہہ میں لپٹے سیارے کا بدلہ ہوا رنگ ڈھنگ دیکھا کِیا، کھنڈرات سے اڑان بھرتا تو اجاڑ کوچوں میں جا اترتا، بیاباں ایوانوں کو پھلانگتا، وحشت زدہ شہروں سے نکلتا، راکھ کے ڈھیروں میں الجھتا اجداد کے زوال کا گریہ کرتا پھرا۔ نہ کہیں کوئی سبزہ نہ کہیں کوئی نمود، نہ کہیں کوئی ذی نفس نہ کہیں کوئی موجود، بھٹکا کِیا اور پامال ہوا۔ سیرسے دل شکستہ، ماندہ و مضمحل لوٹنے کو تھا کہ رک گیا اجداد کے جنون نے اسے بھی آلیا، گریباں چاک کیے بیابانوں میں صدا دیتا پھرا اور کبھی نہیں لوٹا۔
اندھا اور اندھیرا
اس نے آنکھوں والوں سے فریاد کی؛”کوئی ہے جو مجھے دن ڈھلنے سے پہلے خیرات میں آنکھیں دے جائے؟ ” شام تک اس کے پاس ناکارہ آنکھوں کاڈھیر اکٹھا ہو چکا تھا۔ وہ ان آنکھوں کے سہارے اپنے گھر لوٹا اور انہیں جلا کر صبح ہونے کا انتظار کرنے لگا۔
Leave a Reply