گوتم بیدار ہوتا ہے
صدیوں کی آگ میں جلتی ہڈیاں
بھوک اور افلاس کی چٹختی مٹی
اور خود آزمائی کی زنجیریں اسے
بوسہ دیتی ہیں
صدیوں کی آگ میں جلتی ہڈیاں
بھوک اور افلاس کی چٹختی مٹی
اور خود آزمائی کی زنجیریں اسے
بوسہ دیتی ہیں
گوتم بیدار ہوتا ہے
لمحہ فردا اور دور ہوتی تلاش
سچائی کی دھار سے کٹی پٹی امید
کا لاشہ اسکے کندھوں پہ بوجھل ترین
وقت کا سایا بن جاتا ہے
لمحہ فردا اور دور ہوتی تلاش
سچائی کی دھار سے کٹی پٹی امید
کا لاشہ اسکے کندھوں پہ بوجھل ترین
وقت کا سایا بن جاتا ہے
گوتم بیدار ہوتا ہے
آگاہی کے چار دروازوں سے
ہونے نا ہونے کے درمیاں، جھوٹ سچ
نہ سچ، نہ جھوٹ اور دونوں سچ اور جھوٹ
اس کی ہتھیلیوں پر نشاں ہوتے ہیں
آگاہی کے چار دروازوں سے
ہونے نا ہونے کے درمیاں، جھوٹ سچ
نہ سچ، نہ جھوٹ اور دونوں سچ اور جھوٹ
اس کی ہتھیلیوں پر نشاں ہوتے ہیں
گوتم بیدار ہوتا ہے
معنی کے معانی اور پرکھنے کی پرکھ
بھول جانے کا بھول جانا اوراس علم کا طاق
جسے مرکز، معاش، اندیشہ، کوشش، کردار
گفتار، نیت اور دیدگاہ درست تھام لیتے ہیں
معنی کے معانی اور پرکھنے کی پرکھ
بھول جانے کا بھول جانا اوراس علم کا طاق
جسے مرکز، معاش، اندیشہ، کوشش، کردار
گفتار، نیت اور دیدگاہ درست تھام لیتے ہیں
گوتم بیدار ہوتا ہے
اسے اپنی یتیمی کا بوجھ اب
دنیا کی بے یقینی میں
روز و شب کی واماندگی میں
کھلا دکھائی دیتا ہے
اسے اپنی یتیمی کا بوجھ اب
دنیا کی بے یقینی میں
روز و شب کی واماندگی میں
کھلا دکھائی دیتا ہے
گوتم بیدار ہوتا ہے
اس کے سامنے نوع انساں کی تراشی
تختیوں پہ ازلی تحریریں ایستادہ ہیں
“دنیا کو دنیا رہنے دو، خبردار جو اک انگلی تک اٹھائی” ¹
اور اسکے ناخن ان عبارات کو کھرونچ ڈالتے ہیں
اس کے سامنے نوع انساں کی تراشی
تختیوں پہ ازلی تحریریں ایستادہ ہیں
“دنیا کو دنیا رہنے دو، خبردار جو اک انگلی تک اٹھائی” ¹
اور اسکے ناخن ان عبارات کو کھرونچ ڈالتے ہیں
¹
نطشے – زرتشت گویا ہوتا ہے
نطشے – زرتشت گویا ہوتا ہے
Nietzsche – Thus Spake Zarathustra
“Let the world be; lift not a finger against it”_____________”Break, break, O brethren, these old tablets of the pious”