Laaltain

حرامی ہجرتیں

23 دسمبر، 2015
Picture of سعد منیر

سعد منیر

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

حرامی ہجرتیں

[/vc_column_text][vc_column_text]

میں ادھورے نقشے بناتا ہوں
تم نے کہاں تک جانا ہے؟
آج کے دن، اس سال، اس صدی، اس کہکشاں کے انڈے میں
تم کہاں تک جا سکو گے؟

 

آؤ یہ لو میری نبض سے نبض لگا کر
کھینچ لو میرا دم
دے دو اپنا دو فٹیا عدم
روحوں کا رنگ ایک ہے
کشش ورنہ نہیں ہوتی
میری تیسری آنکھ کے مہرے پر
پھٹ گیا غلطی سے ایٹم بم
میں تہذیبوں کا جنگلی ہوں
میری ٹانگ میں چینی دیوتا ڈور رہے ہیں
میرے خواب میں مریخ پر
وحی اتری، وہ مسلمان ہوگیا
اس خدا کا جو اسلام سے بڑا تھا
میں جڑا پھوٹا
میں ٹوٹا تڑا آدمی
اس لمحے سے نکلنے کے
ادھورے نقشے بناتا ہوں
تم نے کہاں تک جانا ہے؟

 

عیسائی آواز میں رات میرے لیے
مردہ گیتوں میں سے
بچی کھچی لفظوں کی لکیریں توڑ کر لا رہی ہے
مجھے ایک ایسی آواز آرہی ہے
جو داشتہ ہے شہر بھر کی
شہر نے سونے سے انکار کر دیا ہے
سونے کی اینٹوں میں
خوابوں کی چاندنی اتر رہی ہے
شہر کی سڑکوں کے انکار کے دائرے کھرونچ کر
مردہ گیتوں کی لکیروں میں ٹانک کر
میں ادھورے نقشے بناتا ہوں
تم نے کہاں تک جانا ہے؟
پھیپھڑے میں ہوا کی حرامی ہجرتوں میں
تم کہاں تک جا سکو گے؟
آج یہیں سو لو
کل کہیں اور اٹھیں گے تو دیکھ لیں گے

 

Image: Geopoliticus Child Watching the Birth of the New Man by Salvador Dali

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *