Laaltain

جینا ہو گامرنا ہو گا، دھرنا ہو گا دھرنا ہوگا

1 ستمبر، 2014

youth-yell-featured

جس وقت یہ سطور تحریر کی جا رہی ہیں ملک میں جاری سیاسی تعطل میں اک متوقع موڑ آ چکا ہے . عمران خان،نواز شریف اور طاہر القادری نےفوج کوثالثی پہ مامورکیا ہے۔ بقول شخصے” جینا ہو گا مرنا ہوگا دھرنا ہو گا دھرنا ہو گا ، اب جو راحیل شریف کہے وہی ہم کو کرنا ہو گا ۔” حساس طبیعت کے مالک دوست احباب فوج کی سیاست میں مداخلت کو جمہوریت كے منہ پہ طمانچہ سے تعبیر کر رہے ہیں مگر اِس بیچاری عوام نے مکے، تھپڑ ،لاتیں، ٹھڈے اور پتہ نہیں کیا کیا سہہ رکھا ہےاسے اِس معمولی سے تھپڑ کی دھمک بھلا کیا محسوس ہو۔
میاں صاحب نے میری باتوں کو کبھی دَر خور اعتنا نہ جانا ورنہ خاکسار کے پاس اِس بحران سے نکلنے کے ایک سے بڑھ کے ایک نایاب اور آزمودہ نسخے موجود تھے ۔ کیا براتھا اگر اک بار ذراسی دیر کے لئے یوٹرن خان کو اپنے ہاتھوں سے کالی شیروانی پہنا کے میاں صاحب خود ہی مسند وزارت پہ متمکن کر دیتے ؟ ہاں اس بے جگری کے لئے کمال ضبط کی ضرورت تھی اور پِھر کسی کی معصوم سی خواہش پوری کرنا بھی تو جمہوریت کا تقاضا ہے، زرداری صاحب نے بھی تو اپنے دور میں ڈپٹی وزیراعظم پال رکھا تھا۔
اب وقت آ گیا کپتان صاحب کی شیروانی کا ناپ لےہی لیا جائے، کچھ عرصہ کپتان صاحب وزیراعظم رہتے، ا نکوائری انکوائری کمیٹی کمیٹی کھیلتے اور جب تھک جاتے تو پسند کی عدلیہ، پسند کا الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر مقرر کر کے 2018 کے الیکشن 2014 میں ہی کر۱ لیتے ۔
شنید ہے کپتان صاحب روز شام ڈھلے مایوسی کے عالم میں آئینے کے سامنے کھڑے ہو كر بار بار یہ سوال کرتے ہیں ” کیا میں کبھی وزیر اعظم نہیں بن پاؤں گا ” اب وقت آ گیا کپتان صاحب کی شیروانی کا ناپ لےہی لیا جائے، کچھ عرصہ کپتان صاحب وزیر اعظم رہتے، ا نکوائری انکوائری کمیٹی کمیٹی کھیلتے اور جب تھک جاتے تو پسند کی عدلیہ، پسند کا الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر مقرر کر کے 2018 کے الیکشن 2014 میں ہی کر۱ لیتے ۔ کہا جاتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں آنے والے وقت کی پہلےسے تیاری کر لی جاتی ہے تو آنے والا وزیر اعظم پہلے سے ہی کیوں نہیں چنا جا سکتا بھلا، اور پِھر اِس بہانے ہم بھی یافتہ ممالک کے فہرست میں آجاتے تو اس میں حرج ہی کیا ہے۔ویسے پسندیدہ نتائج نہ آنے کی صورت میں عمران خان صاحب کو دوبارہ الیکشن کرانے کا اختیار بھی دے دیا جائے تو بہتر ہے بلکہ مطلوبہ نتائج آنے تک اِنتخابی عمل کو جاری رکھا جانا چاہئے۔ کبھی نہ کبھی تو عوام اُنہیں چن لیتی تو ان نتائج پہ نواز شریف مہر تصدیق ثبت کر کے وزارت عظمی سے ہمیشہ کے لئے علیحدہ ہو جاتے اور ان صاف شفاف نتائج کو ہمیشہ کے لئے محفوظ کر لیا جاتا تاکہ “سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔”یوں نواز شریف اپنا باقی وقت آرام و سکون سے عوام اور احباب کی خدمت میں گزارت۔
رہی بات قادری صاحب کی تو میں پر امید ہوں كہ نواز شریف کے سیاسی رفیق اپنی سیاسی زنبیل سے کوئی آئینی،شرعی سفوف برآمد کرنے میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے جس سے متاثرینِ کے درد کو خاطر خواہ افاقہ ہو گا۔یوں بھی اگر دیکھا جائے تو ہر پاکستانی برابر ہے تو جب 70 ہزار پاکستانیوں کے مرنے پہ کوئی دھرنا نہیں ہوا ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی تو پِھر ان 17 افراد کے لیے دھرنا اور یہ شور و غل بھی غیر آئینی ٹھہرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *