گورنمنٹ ہائی سکول چک ج-ب 219 فیصل آباد روڈ جھنگ میں دو مسالک کے درمیان مذہبی چارٹس کے آویزاں کئے جانے پر ہونے والا تنازعہ شدت اختیار کر چکا ہے۔ سکول کے اساتذہ محمد ظفر خان بلوچ اور محمد نواز قادری کے درمیان مذہبی چارٹس کے متن اور اس کی تعبیر کے حوالے سے ہونے والا تنازعہ طلبہ اور دیگر اساتذہ تک پھیل جانے پر مقامی پولیس کو مداخلت کرنا پڑی جس سے تدریسی سرگرمیاں اور تعلیمی ماحول شدید متاثر ہوئے ہیں۔ تنازعہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب دونوں مسالک کے حامیوں نے سڑکوں پر احتجاج شروع کر دیا۔ پولیس نے صورتِ حال کی کشیدگی کم کرنے کے لئے 16ایم پی او کے تحت دونوں استادوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
جھنگ مذہبی شدت پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد کے حوالے سے سنگین تاریخی پس منظر کا حامل ہے۔ شہریوں نے لالٹین سے بات کرتے ہوئے محرم کے دوران جذباتی فضا کے پیش نظر اس واقعے کو تشویش ناک قرار دیا۔ شہریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس احتجاج کا دائرہ دیگر تعلیمی اداروں تک پھیلنے کا خدشہ ہے۔
پاکستان بالخصوص پنجاب کے تعلیمی ادارے طویل عرصہ سے مذہبی شدت پسندی اور فرقہ وارانہ تنازعات کا شکار ہیں۔فرقہ وارانہ بنیادوں پر اساتذہ کاقتل، کیمپسز پر اجارہ داری کے لئے مخصوص طلبہ تنظیموں کی طرف سے مخالف فرقوں کو ہراساں کیا جانا اور اقلیتی فرقوں سے امتیازی سلوک عام بات ہے۔
ماہرینِ تعلیم نے سکولوں کی سطح پر پھیل جانے والی مذہبی منافرت کو بھی تشویش ناک قرار دیا۔ تعلیمی ماہرین کے مطابق مذہبی اور فرقہ وارانہ تنازعات کا سب سے برا اثر بچوں پر پڑا ہے اور ایسے پر تشدد اور نفرین آمیز ماحول میں پروان چڑھنے والے بچے برداشت، جذباتی توازن اور ہم آہنگی جیسی صفات سے محروم ہو جاتے ہیں۔ نفسیاتی امراض کے معالجین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معاشرتی ماحول اور ذرائع ابلاغ بچوں کو شدت پسندی کی طرف مائل کرنے کا باعث ہیں۔ اساتذہ کو طلبہ مثالی کردار کا حامل سمجھتے ہیں اور ان جیسا طرز عمل اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اساتذہ کا غیر ذمہ دارانہ رویہ طلبہ کی شخصیت کی تشکیل پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
پاکستان بالخصوص پنجاب کے تعلیمی ادارے طویل عرصہ سے مذہبی شدت پسندی اور فرقہ وارانہ تنازعات کا شکار ہیں۔فرقہ وارانہ بنیادوں پر اساتذہ کاقتل، کیمپسز پر اجارہ داری کے لئے مخصوص طلبہ تنظیموں کی طرف سے مخالف فرقوں کو ہراساں کیا جانا اور اقلیتی فرقوں سے امتیازی سلوک عام بات ہے۔
پاکستان بالخصوص پنجاب کے تعلیمی ادارے طویل عرصہ سے مذہبی شدت پسندی اور فرقہ وارانہ تنازعات کا شکار ہیں۔فرقہ وارانہ بنیادوں پر اساتذہ کاقتل، کیمپسز پر اجارہ داری کے لئے مخصوص طلبہ تنظیموں کی طرف سے مخالف فرقوں کو ہراساں کیا جانا اور اقلیتی فرقوں سے امتیازی سلوک عام بات ہے۔