Laaltain

جلفریزی؛ مجبت اور انتقام کی لازوال داستان

9 اپریل، 2016
مقدونیہ کے مشہور فاتح اور سالار سکندر کے دور میں ایک مشہور طباخ (باورچی) قولیس نام کے گزرے ہیں۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے طباخی کا فن دیوتاوں سے سیکھا تھا۔ ان کی طباخی کی دھوم چہارسو تھی، علمِ طباخی میں اس کی مہارت کا یہ عالم تھا کہ اس کے دسترخوان پر دیوی دیوتا تک اترتے تھے۔ کہتے ہیں قولیس نے کبھی کوئی پکوان دوبار نہیں پکایا اور کبھی کسی شہر میں ایک روز سے زیادہ قیام نہیں کیا، وہ روز کوئی نئی ترکیب سوچتا اور اسے پکاتا، پکوائی کی خوشبو لوگوں کو دیوانہ کئے رکھتی۔۔۔۔۔۔ لوگ اس کی ہانڈی چٹ کرتے اور وہ رات کے اندھیرے میں اپنا سامان سمیٹتا اور کہیں اور جا نکلتا۔

 

کہتے ہیں کہ سکندر جب ایران پر حملہ آور ہوا تو قولیس کی محبوبہ سمرینہ کو ایرانی سپاہی اٹھا لے گئے، جسے سکندر نے کنیز بنا لیا۔ سمرینہ کی جدائی نے قولیس کو دیوانہ کر دیا اور محبوبہ کے فراق نے قولیس کو سکندر سے انتقام لینے پر مجبور کر دیا۔ قولیس نے دیوتاوں کی دعوت کی اور ان سے التجا کی کہ اسے انتقام کا موقع دیا جائے۔ دیوتا جو سکندر کی فتوحات اور شہرت سے جلتے تھے قولیس کو موقع دینے کا وعدہ کیا۔ سکندر 32 برس کی عمر میں جب اپنی فتوحات سے واپس لوٹا اور بابل کے نبوخذ نصر دوم کے محل میں ٹھہرا تو جون 323 قبل مسیح کی ایک شب اس کے اعزاز میں ایک تقریب برپا کی گئی جس کے طعام کا بندوبست قولیس کے سپرد کیا گیا۔ قولیس نے اپنی گزشتہ تمام ترکیبوں کے امتزاج اور دیوتاوں کی مدد سے جلفریزی (جس کا مطلب موت کی دعوت ہے) کی ترکیب وضع کی۔ قولیس نے بارہ مختلف مصالحوں، بارہ مختلف جانوروں کے گوشت، بارہ سبزیوں، بارہ مختلف جڑی بوٹیوں اور بارہ پھلوں کے امتزاج سے جلفیریزی تیار کرنا شروع کی جسے بارہ روز کے لئے بارہ خوشبودار درختوں کی لکڑیوں کی آنچ پر بارہ روز کے لئے پکایا گیا، پکوان کی تیاری کے دوران بارہ کنواری دوشیزائیں اس میں چمچ چلاتی رہیں۔ پکوائی کے دوران اسے بارہ مختلف شرابوں کا دم دیا گیا اور ہر شراب کے ساتھ بارہ مہلک زہر اس میں ملائے گئے۔ جب پکوان کی بھاپ سکندر تک پہنچی تو اس پر بے خودی کا عالم طاری ہو گیا اور وہ بے اختیار اس پکوان کے لیے اشتہاء محسوس کرنے لگا۔ بارہویں روز پکوان پک کر تیار ہو گیا۔

 

تقریب میں شریک ہرفرد جلفریزی کی خوشبو سے بے خود ہوا جا رہا تھا، سبھی مہمان سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر جلفریزی کے انتظار میں تھے۔ دعوت شروع ہوتے ہی سکندر نے سب سے پہلے جلفریزی کی فرمائش کر ڈالی، اور بارہ نوالے لئے۔ روایت ہے کہ دنیا پر اس قدر لذیذ اور مزیدار پکوان کبھی تیار نہیں کیا گیا، جلفریزی کی خوشبو لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی تھی اور کوئی اسے کھانے سے انکار نہیں کر سکتا تھا۔ پکوان کھانے کے بعد سکندر نے قولیس کو بلا کر اسے نوازنے کے لئے سمرینہ انعام کے طور پر دے دی، قولیس سمرینہ کو پاتے ہی وہاں سے فرار ہو گیا۔ اگلے روز صبح تک سکندر اور دعوت میں شریک تمام لوگ پراسرار طور پر مر گئے۔ اس روز کے بعد سے آج تک کسی نے کبھی قولیس اور سمرینہ کو کہیں نہیں دیکھا۔ کہتے ہیں دیوتاوں نے جلفریزی کی ترکیب عام ہونے سے بچانے کے لیے قولیس کو آسمان پر اٹھا لیا یہ مفروضہ بھی عام ہے کہ جلفریزی میں ملائے گئے بارہ زہر دیوتاوں نے جہنم کے گڑھوں سے کشید کیے تھے۔ جلفریزی کی اصل ترکیب بھی قولیس کے ساتھ ہی اس دنیا سے اٹھا لی گئی ہے۔ آج جلفریزی کی جتنی شکلیں دستیاب ہیں وہ سب نامکمل ہیں اور اصل جلفریزی کی ترکیب اور ذائقہ بتانے والا کوئی شخص موجود نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *