جیسے میں چاند کے دو پستان بنانا چاہتا ہوں
جیسے میں چاہتا ہوں
سورج میری بانہوں میں ڈوبے
اور تمہارے سینے کی گھاٹی سے اُبھرے
میں دن کو شب کی ناف سے پیدا کرنا چاہتا ہوں
میں دیکھتا ہوں
جیسے ہر دو چیزیں
اِک دوجے سے دور ہوئی جاتی ہیں
جیسے میری روح خزاں کا پھول ہے
جیسے میرا دل ایک سمندری گھونگا ہے
جیسے ساری دنیا ایسی ہے
جیسی وہ رہنا چاہتی ہے
اِسی طرح جو تم ہو
گندم کا دودھیا خوشہ
چھلی ہوئی بے پردہ چھلّی
اِسی طرح تم وہی رہو
پوری اور ادھوری
جس کا دل ہے سیّاروں کا سورج
جس کا جسم ہے ساری کائنات
اِسی طرح تم وہی رہو
عیاری اور منافقتوں سے پاکیزہ
جس کو پوجنا چاہتا ہے
دنیا کا مکّار خدا!