Laaltain

تم جانتے ہو

4 دسمبر، 2016
تم جانتے ہو
مرد اسے دیکھ کر غیبت بھری سرگوشیاں کرنے لگتے ہیں
اور عورتیں حسد بھری کن اکھیوں سے ایک نظر ڈال کر منہ موڑ لیتی ہیں
مگر میں اسے مبہوت ہوکر دیکھتی رہتی ہوں
میں اس خوبصورت عورت کی طرح بننا چاہتی ہوں
جس کی آنکھوں سے قوس قزح پھوٹتی ہے
اور ہونٹوں پر ستارے جگمگاتے ہیں
اس کی صراحی دار گردن کی تمکنت کو
بہاریں رک کر دیکھتی ہیں
میں ہمیشہ یونہی رہنا چاہتی ہوں
جیسے وہ عورت
سیب کی ابھی ابھی تراشی قاش کے جیسی خوشبودار ہے
اس کے بدن سے پھوٹتی حدت
جذب کر لینا چاہتی ہے زمین اور آسمان
وہ اپنی پوروں سے پگھلا سکتی ہے برف
برسا سکتی ہے کچی مٹی کی کورے پن سے لبریز سوندھی بارش
وہ ہوا کے سانس جذب کر لیتی ہے
دھڑکنے لگتی ہے منظروں کے آئینے میں
اوجھل ہو جاتی ہے آئینے کے عکس سے
اور تمھارے بدن کا ہیولی’ بن جاتی ہے
پوروں کے طلسم سے
ان دیکھے راستے تحریر کرتی ہے
بدن کی پگڈنڈیوں کو
دل کے قدموں سے عبور کر لیتی ہے
اور بھولنے نہیں دیتی
مسافر کو راستہ
میں اس خوبصورت عورت کی طرح کیوں بننا چاہتی ہوں؟
تم جانتے ہو !

Image: Vladimir Benfialov

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *