Laaltain

تمہاری گھٹن، تمہارے اندھیرے کے نام

5 مارچ, 2016
Picture of سعد منیر

سعد منیر

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

تمہاری گھٹن، تمہارے اندھیرے کے نام

[/vc_column_text][vc_column_text]

تم جو اندھیروں میں جا کر بیٹھ گئے ہو
تم اپنی کشتی کو ڈوبتا ہوا دیکھ رہے ہو
تم
راتوں کے ساتھ تاش کھیلتے رہتے تھے
مجھے پتا ہے
تمہیں کیا ہو گیا ہے
میں تمہاری تاریکی کو جانتا ہوں
یہ میں تمہیں لکھ رہا ہوں
پہلے حرف سے آخری حرف تک
صرف تمہیں بتا رہا ہوں
میں صیغہِ غم میں دیکھ رہا ہوں تمہیں
ہچکیاتے ہوئے

 

تم جو کچھ سال کمروں میں بند بیٹھے ہو
تم جو پہاڑوں سے اتر کر آئے ہو
تم چھٹیوں میں مریخ پر جاتے ہو
لوگ تمہیں سمجھاتے ہیں
تم گلے لگانے کو
سینے ڈھونڈتے ہو
تمہاری پیشانی پر
مہر لگی ہے
“یہ ہم میں سے نہیں ہے”

 

بھوت، بھوت رہے ہیں تمہارے آنگن میں
چڑیل، چڑیل رہی ہے تمہاری شاموں میں
تمہیں آگ لگی ہے
بھسی ہوئی، پانی سے دم گھٹی ہوئی
آؤ دیکھیں
کیسے ایک روشنی سے
دوسری روشنی میں جایا جاتا ہے

 

آج بھی ہم اکیلے ہیں
ہمیں اپنی یاد نہیں آتی؟
میں تمہیں دیکھ رہا ہوں
تم ایک گمنام پہاڑ کی
چوٹی سے گر رہے ہو
اور کیا تم مجھے دیکھ رہے ہو؟
ہوا کو چیرتے ہوے تم
زمین کو آ رہے ہو
تمہارے مشرق
مکّمل ہو رہے ہیں
تمہارے مغرب
ہاتھ پکڑ کر کھڑے ہیں
تم سن رہے ہو نا؟
میں تم سے مخاطب ہوں
تم جو اندھیروں میں جا کر بیٹھ گئے ہو

 

لوگ اس دقیق اندھیرے میں
دنیا کے ٹیلے پر
کھڑے ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں
“اور سناؤ؟”
جبکہ “اور” نام کی کوئی چیز
سرے سے ہے ہی نہیں
ہر کوئی
گھڑیوں کے دربار سے
اناج کی طرح کندھے پر
تنہائی اٹھا کر لے جا رہا ہے
خلا کے تیکھے موسم میں
مجھے تمہاری فکر رہتی ہے

 

تم وقت کی غلطی سے پیدا ہو گئے
تمہیں قیامت کے اگلے دن
جب سب اپنے گھروں کو چلے جائیں گے
روشنی بھجھا دی جاۓ گی
تمہیں اُس قیامت کی خاموشی میں
پیدا ہونا تھا
ہر کوئی اپنے وقت کا بھائی ہوتا ہے
ورنہ تم تو چودہ ارب سال سے
پیدا ہوتے آ رہے ہو
ہاں آنکھ اب جا کر کھلی ہے
سانس ابھی ابھی بھری ہے
مگر یہ آج
یہ آج تو میرا اور اِس کا آج ہے
تمہیں یوں جم کر کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں
تم تحلیل بھی ہو سکتے ہو
مجھے خلاؤں کا تجربہ ہے
میں نے بلیک ہول گودوں میں کھلائے ہیں
میں تمہارے حال کو سلا سکتا ہوں
جیسے قبرستان میں مردے نہیں
مرے ہوئے لوگ سو رہے ہوتے ہیں

 

وقت کمند اور کمک کے ساتھ
چڑھائی کرنے آیا ہے
تم گھبرانا نہیں
اس آج کے، اس ابھی کے
میدان جنگ میں
جو ایک کے بعد دوسرا لمحہ گرتا جا رہا ہے
یہ دوسرا کسی دن نہیں گرے گا
وقت اس کو دیکھ کر رو پڑے گا
میں کیا
تم بھی رو پڑو گے
ساری حسّاسیت
گول دائرے میں بیٹھ جاۓ گے
پھر جشن ہوگا
یا بھسم ہوگا
زمین میں دروازہ بن جاۓ گا
تم بس حوصلہ رکھو
میں ہوں نہ تمہارے ساتھ
مجھے تم نظر آ رہے ہو
تم آنکھوں کا فریب نہیں ہو
میں تم ہی سے مخاطب ہوں
تم جو اندھیروں میں جا کر بیٹھ گئے ہو

 

میں بھی تم سب کی طرح
تاریکیوں کو دیکھ سکتا ہوں
میری مٹی اور تمہاری مٹی
میری اور تمہاری ہونے سے
پہلے سے
ایک دوسرے کو جانتی ہیں
ان کی تہذیب ایک ہی ہے
ان کو ایک ہی خواب
آدھا آدھا آتا ہے

 

تمہاری آواز میں ایک تہہ خانہ ہے
تم وہاں چھپ کر بیٹھو ہو
تمہاری روح تمہارے اندر بھٹکتی پھرتی ہے
اسے تم مل نہیں رہے آسیبیانے کو
باہر بہت ہی ہنگامہ ہے
ہنگامے کا سنّاٹا
سب سے گہرا ہوتا ہے
تم “نہیں” کے “ن” کا نقطہ ہو
تم “آج” کے “ج” کا نقطہ ہو
تم بہت مشکل سے ہو
تم جو اندھیروں میں جا کر بیٹھ گئے ہو

 

مگر یہ “یہاں” کا ساحل
بس آنکیں موند کر لیٹا ہے
ابھی دیکھنا قہقہے لگاتا ہوا
اٹھ کر بیٹھ جاۓ گا
“وہاں” کے سمندر کے
ہاتھ پر ہاتھ مارے
جھک کر داد لے گا
اجازت لے گا
چلا جاۓ گا

 

صحرا اپنے لفظ ڈھونڈ رہا ہے
تمہیں کیا کیا بات بتانے کے لیے
تم ننگے پاؤں کی روح ہو
تمہارے لہجے
اس زمین پر اترے ہی نہیں
کچھ دوریاں ایسی بھی ہیں
جنہیں ابھی دیکھا نہیں جا سکتا
کسی کو انہیں ناپنا نہیں آتا
لیکن میں تمہیں پہچانتا ہوں
مجھے نہیں معلوم کیوں؟
شاید میری اور تمہاری
تھاپ ایک ہی جیسی ہی
جب ملیں گے کبھی
تو دیکھ لینا
پورا عالمِ صوت
کراہ ہے
بے پناہ فاصلوں میں ڈوبتی ہوئی

 

تمہاری زندگی پر بھی
ایمرجینسی نافذ ہے؟
جیسے صحرا پر
گھبراہٹ نافذ ہے؟
تم رک جاؤ نا کچھ دیر کے لیے
اور دیکھو
بڑے بڑے
چھوٹے آدمیوں میں
گھٹن کی تمغہ بازی ہو رہی ہے
کل شاید ہم بھی
گھٹن کے تعویذ باندھ رہے ہوں
ایک دوسرے کے ہاتھوں پر
اور پس منظر میں
ایمرجینسی نافذ رہے گی

 

تم ابھی ایک دفعہ
اپنے “تم” کو مسکرا کر دیکھو
اس سے پوچھو
‘تم ٹھیک ہو؟’
تم ٹھیک ہو؟
تم ٹھیک ہو
تم جو اندھیرے میں جا کر بیٹھ گئے ہو
ہاں
تم ٹھیک ہو

 

کائنات کی بستی میں لائٹ گئی ہوی ہے
ہم ایک دوسرے کو
آوازیں پہچان کر بلا رہے ہیں
خیریت معلوم کر رہے ہیں
زندگی
خوفناک حد تک
ڈری ہوئی ہے

[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

ہمارے لیے لکھیں۔