سستے داموں بیچتے رہے تم ہمارے خواب
انھیں تم ایک ٹھیلے پر لئے لئے پھرتے ہو
جب ہم بسوں میں دھکے کھاتے ہوئے
اپنی کتابوں کو سینے سے لگائے لگائے
پھرتے تھے
اور آج بھی پھرتے ہیں
تمھاری تجارت
ناف کے اوپر اور ناف کے نیچے
ہولناک آسیب کا شکار ہو گئی ہے
جس میں ہماری خوابوں کے سودے کی باتیں ہوتی ہیں
ہم نہیں جانتے
ہمارے خواب کب چھین لئے جاتے ہیں
ہم منہ بولی اخلاقیات کے بچھونے میں
منہ چھپا کر سونے کے عادی بنا دئیے گئے
آج ہماری کتابیں دیمک نے سنبھال کر رکھی ہیں
اور ہمارے خواب
تم منہ بولی اخلاقیات کے ساتھ
اپنے اپنے ٹھیلوں پر رکھے پھر رہے ہو
تاکہ ناف کے اوپر اور ناف کے نیچے
تمھاری تجارت چلتی رہے