campus-talks

ہزارہ یونیورسٹی کے 28 اساتذہ نے یونیورسٹی کی جانب سے ترقی نہ دیے جانے پر ملازمت چھوڑ دینے کا عندیہ دیا ہے۔ "ہائر ایجوکیشن کمیشن کے وظائف پر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے اساتذہ کو وطن واپسی پر گریڈ 19 دینے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم یونیورسٹی کی جانب سے تاحال ایسا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔” ہزارہ یونیورسٹی کےا یک استاد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع ابلاغ کو بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے اساتذہ ایچ ای سی سے کیے گئے اقرارنامے کی مدت مکمل ہوتے ہی سرکاری جامعات کی بجائے نجی تعلیمی اداروں کا رخ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،”نجی تعلیمی اداروں کی جانب سے پیشکش موجود ہے اس لے بہت سے اساتذہ صرف اپنے بانڈ کی مدت پوری ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔”
ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے باہر بھجوائے گئے اساتذہ کو وطن واپسی پر پانچ سال تک سرکاری جامعات میں پڑھانے پر مامور کیا گیا تھااور ان اساتذہ کو گریڈ 19 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر تعیناتی کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کی بدنیتی کے باعث باہر سے پڑح کرآنے والے اساتذہ کو بہتر گریڈ نہیں دیے گئے،”باہر سے پڑھ کر آنے والے بہت سے اساتذہ کو اپنے مقالہ جات کی اشاعت پر اب تک بیسواں گریڈ مل جانا چاہیے تھا تاہم یونیورسٹی انتظامیہ ایسا کرنے میں پس و پیش کر رہی ہے۔” ہائر ایجوکیشن ڈیپارتمنٹ خیبرپختونخواہ کے ایک اہلکار نے بتایا۔
ہزار یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے مطابق ان اساتذہ کا معاملہ عدالتی حکم امتناع کے باعث تاخیر کا شکار ہے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر سہیل شہزاد کا کہنا تھا کہ ٹینیور ٹریک سسٹم اور بنیادی پے سکیل کے معاملہ پر اختلافات کے باعث معاملہ عدالت میں لے جایا گیا تھاجسے حل کرلیا گیا ہے اور "عدالت کی جانب سےحکم امتناع خارج ہوتے ہی اساتذہ کی ترقی کا عمل شروع ہوجائے گا۔”

Leave a Reply