Laaltain

ہمارے لیے لکھیں۔

تحریک طالبان پاکستان سے روابط کے شبے میں ہیلی کالج پنجاب یونیورسٹی کا طالب علم گرفتار

test-ghori

test-ghori

14 مارچ, 2016
محکمہ انسداد دہشت گردی نے کارروائی کرتے ہوئے پیلے کالج پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم عتیق آفریدی کو گرفتار کر لیا ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی نے کارروائی کرتے ہوئے پیلے کالج پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم عتیق آفریدی کو گرفتار کر لیا ہے۔ عتیق آفریدی پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے روابط کا الزام ہے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق عتیق آفریدی خیبر ایجنسی سے تعلق رکھتا ہے اور اسے پنجاب یونیورسٹی کی حدود سے 11 مارچ کو چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا تھا۔

عتیق آفریدی کو جمعے کے روز مار پیٹ کے الزام کے تحت یونیورسٹی انتظامیہ کے سامنے پیش کیا گیا تھا جہاں اس نے بیت اللہ محسود اور نیک محمد کو اپنا رہنما قرار دیا تھا اور ان کی موت کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر میجر ریٹائرڈ سلیم کے مطابق عتیق آفریدی کا تعلق پشتون ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ موومنٹ سے ہے۔

اس سے قبل پنجاب یونویرسٹی سے متعدد پروفیسر اور طلبہ کو کالعدم تنظیموں سے روابط کی بناء پر گرفتار کیا گیا ہے۔
عتیق چوہدری کے علاوہ جناح ہسپتال لاہور کے سینئر رجسٹرار ڈاکٹر ریحان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ریحان پر حزب التحریر سے روابط کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پنجاب یونویرسٹی سے متعدد پروفیسر اور طلبہ کو کالعدم تنظیموں سے روابط کی بناء پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پشتون ایجوکیشنل ڈویلپمنٹ موومنٹ کی جانب سے تاحال اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

طلبہ حلقوں کی جانب سے ان واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے گرفتار شدگان کے خلاف شفاف تحقیقات اور عدالتی کارروائی اک مطالبہ کای گیا ہے۔ طلبہ تنظیموں کے مطابق گرفتاری اور حراست کے بعد مقدمہ درج کرنے، تفتیش کرنے اور عدالت میں پیش کرنے سے متعلق ریاستی ادارے انصاف اور قانون کے تقاضے پورے نہیں کر رہے جو باعث تشویش ہے۔ پاکستانی تعلیمی اداروں میں شدت پسندی کی جڑیں گہیری ہیں اور اس کے تدارک کے لیے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔