13 مارچ کو حسب معمول میں گھر پر ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ ٹی وی سکرین معمول کی نشریات سے ” بریکنگ نیوز موڈ” میں چلی گئی۔ بریکنگ نیوز کا ڈبہ گھوما اور پتہ چلا کہ اسلام آباد کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر سپر ماڈل ایان علی کے قبضے سے 5 لاکھ ڈالر کی رقم برآمد ہوئی ہے۔ ائیر پورٹ حکام کے مطابق ایان علی منی لانڈرنگ یا غیرقانوی طور پر روپیہ بیرون ملک لے جانے کی کوشش کررہی تھیں۔ اس خبر کے عام ہوتے ہی دیکھتے ہی دیکھتے تمام میڈیا اس خبر کے پیچھے پڑگیااور ایسا پیچھے پڑا کہ جیسے اور کوئی غم ہی نہ ہو زمانے میں۔
خوب روماڈل ایان علی کےخلاف مقدمہ درج کرکے اسے اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا اور عدالت میں اس مقدمہ کی سماعت کا آغاز ہو گیا ۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر ایان علی کے بناو سنگھارپر میڈیا نے خوب "ششکے دار” نیوز رہورٹس بنائیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایان علی جیل میں موجود گی جیل کے عملے کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوئی،جیل کا بیشتر عملہ جو سفائی ستھرائی اورا پنی پاکیزگی کا خیال نہیں رکھتا تھا خود کو چمکا کر آنے لگے اور تو اور موٹی توند والے اہلکاروں کو اپنی توند کی فکر کھانے لگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایان علی جیل میں موجود گی جیل کے عملے کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوئی،جیل کا بیشتر عملہ جو سفائی ستھرائی اورا پنی پاکیزگی کا خیال نہیں رکھتا تھا خود کو چمکا کر آنے لگے اور تو اور موٹی توند والے اہلکاروں کو اپنی توند کی فکر کھانے لگی۔
ایان علی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر بھی میڈیا کی جانب سے دلچسپ مناظر دکھائے گئے۔ ایان کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے مداحوں کی فوج ظفر موج پہنچ جاتی ، اس جھمگٹے میں عام افراد کے ساتھ پولیس اہلکار بھی شامل ہوتے تھے۔دل جلے بڑی بے تابی کے ساتھ ایان علی کی پیشی کا نتظار کرتے تھےاور دیدہ و دل فرش راہ کیے راہ تکتے رہتے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر زمانے میں عاشقوں کے دشمن،پیار محبت کرنے والوں کے راستوں میں روڑے اٹکانے والے موجود رہے ہیں۔ یہاں بھی ایسا ہی ہوا اور 4 ماہ بعد ایان علی کی ضمانت پر رہائی کی خبر عشاق پر بجلی بن کر گری۔عدالت نےایان کی ضمانت منظور کرلی اور اسے عید اپنے گھر والوں کے ساتھ منانے کی اجازت مل گئی۔ وہ لشکارے مارتے عید کے کپڑے،عید پر فیشل کی تیاریاں،مہنگی خوشبووں کی خریداری،نئے چپل سب بے سود گیا۔ اڈیالہ جیل میں اب ہو کا عالم ہے، مگر اب بھی عاشق اپنے معشوق کی راہ تکتے ہیں۔
کسی کو اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی کہ اس طرز کی منفی رپورٹنگ سے ایان علی کے اہل خانہ ،دوستوں اور خود ایان پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہوں گے
میڈیا میں اس کیس کی رپورٹنگ محض چسکے کے طور پر کی۔ ایان علی کے پاس یہ رقم کہاں سے آئی،کون سے طاقتور لوگ اس کے پیچھے ہیں،ایان کو سوشل میڈیا پر کھلے عام اور میڈیا پر دبے لفظوں جس سیاسی شخصیت سے منسوب کیا جاتا رہا اس میں کوئی حقیقت ہے یا نہیں اور جیسے کئی سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ درحقیقت میڈیا اس کیس میں ان سوالوں کی حقیقت کھوجنے کی بجائے صرف ششکے دار رپورٹنگ ہی کرتا رہا۔کسی کو اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی کہ اس طرز کی منفی رپورٹنگ سے ایان علی کے اہل خانہ ،دوستوں اور خود ایان پر کیا اثرات مرتب ہوئے ہوں گے۔ صحافیوں کو تو بس اپنی رپورٹ چلوانی تھی اور مالکان کو ادارہ ۔۔۔۔اس دوران صحافتی اخلاقیات اور پیشہ ورانہ متانت کا کسی کو پاس نہیں تھا۔ خیر ابھی معاملہ ٹلا ہے دبا نہیں یقیناً آنے والے دنوں ایان علی کو مزید پیشیاں اور ناظرین کو مزید بریکنگ نیوز بھگتنی پڑیں گی۔
پس نوشت: اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ تحریربے مقصد اوربے کارہے اور اس میں بھی اصل مجرموں کو بے نقاب کرنے کے بجائے ایان کو مجرم کے طور پر پیش کیا گیا ہے تو آپ بالکل ٹھیک ہیں،کیونکہ مجھے تو صرف اپنی تحریر بیچنی ے ،باقی اس کا اگر کسی پر منفی اثر پڑتا ہے تے سانوں کی(تو ہمیں کیا)۔

Leave a Reply