[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
بیل ذبح ہو گیا
[/vc_column_text][vc_column_text]
ٹھٹ کے ٹھٹ چرنے نکلے میدان کے اندر
غٹ پٹ ہو گیا آپس میں دو بیلوں کا میل
اک بیل نے گھاس کی چوبی ناند سے بھوک مٹائی
دوسرے بیل کو مہنگا پڑ گیا اپنا کھیل لڑائی
مایا جال میں لے آیا آخر دھن مایا
مالک بازار میں اُس کو مچکاتے لے آیا
غٹ پٹ ہو گیا آپس میں دو بیلوں کا میل
اک بیل نے گھاس کی چوبی ناند سے بھوک مٹائی
دوسرے بیل کو مہنگا پڑ گیا اپنا کھیل لڑائی
مایا جال میں لے آیا آخر دھن مایا
مالک بازار میں اُس کو مچکاتے لے آیا
بازار تو پھر بازار ہے جس میں گھامڑ بیل کی چال
بے اوسان ہجوم کا گھمس گھمسگھمسان
بے چارہ بیل انسانوں کے گھن چکر میں چکرایا
صبح سویرے اُس کو چت فرش پہ جب لٹوایا
تب دریا کے مانجھی کی اک بات اُسے یاد آئی
بے اوسان ہجوم کا گھمس گھمسگھمسان
بے چارہ بیل انسانوں کے گھن چکر میں چکرایا
صبح سویرے اُس کو چت فرش پہ جب لٹوایا
تب دریا کے مانجھی کی اک بات اُسے یاد آئی
انسانوں کی ماٹی کو تم بوڑھے سموں سے کھودنا”
کیچڑ سے لتھڑے پتھر ان میں ہیں مدفون
ایکھ کی پھوک سے زیادہ ان کا مان دھان نہیں
ان کا کھولن، جوش، اُبال ____ اور سب مال
زنگ زمیں سنسار میں سجتا صرف اک سنجوگ
نفرت کے تانبے اورپیتل کے برتنوں میں
گھر گھر رکھاہوا
رسموں کے ماتھوں پہ محبت کا سیندور”
کیچڑ سے لتھڑے پتھر ان میں ہیں مدفون
ایکھ کی پھوک سے زیادہ ان کا مان دھان نہیں
ان کا کھولن، جوش، اُبال ____ اور سب مال
زنگ زمیں سنسار میں سجتا صرف اک سنجوگ
نفرت کے تانبے اورپیتل کے برتنوں میں
گھر گھر رکھاہوا
رسموں کے ماتھوں پہ محبت کا سیندور”
پھر بازار کے بیچ میں صبح سویرے
بیل کی رسی کھلتی سب لوگوں نے دیکھی
دیکھتے دیکھتے کھال کی کترن کٹ کے
دھڑیوں میں گوشت کو چانپ چانپ بکھیر گئی
اور دیکھتے دیکھتے خلقِ خدا
سب ران گوڑ کو چتون چتون چاٹ گئی
بیل کی رسی کھلتی سب لوگوں نے دیکھی
دیکھتے دیکھتے کھال کی کترن کٹ کے
دھڑیوں میں گوشت کو چانپ چانپ بکھیر گئی
اور دیکھتے دیکھتے خلقِ خدا
سب ران گوڑ کو چتون چتون چاٹ گئی
Image: Nikolay Fechin
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]