[blockquote style=”3″]
[/blockquote]
پانچ چوھے گھر سے نکلے کرنے چلے شکار
ایک چوھے کو جوتی لگ گئی ، باقی رہ گئے چار
چاروں چوھے ڈرتے درتے جھول رھے تھے پینگ
ایک چوھے کو لگ گئی پھانسی، باقی رہ گئے تین
تینوں میں سے ایک جو بولا، سینہ ٹھوک کے "تو”
اس چوھے کو لگ گئی گولی، باقی رہ گئے دو
دونوں میں سے اک چلایا، میں ھوں زیادہ نیک
اس کو پِیر پکڑ کر لے گئے، پیچھے رہ گیا ایک
آخری چوھا دھاڑ رھا تھا بن کر ببر شیر
بلا بلی کھا گئے اس کو، اب ھے صرف اندھیر
پرانی بوسیدہ گلیوں میں خون کی بو پھیل گئی ہے
نابینا گوـٖٖیّا ریاض کرتے ہوئے ابکائیاں لینے لگا ہے
قلچہ فروش اپنی دکان بند کر کے گھر چلا گیا
حلوائی پریشان ۔ گیارہویں سے پہلے دودھ کو کہاں بہائیں
نو گزے کی قبر کی اگر بتیاں بھی اس بو کو دبانے سے قاصر ہیں
متلی زدہ عورتوں نے جائے نماز سمیٹ دئیے
مسجد کے باہر لوگ جمع ہونے لگے ہیں
نعروں کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں
ابھی تھوڑی دیر میں جلوس نکل پڑے گا
کسی گمنام کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے
توپچی ھوں میں
گھن گھن گھج گھج دھم دھم نے
کانوں کو شور سے بھر رکھا ھے
کشمیری شاہ کک سے لے کر منچھر کی مرغابی تک
کوئی پرندہ اپنا گیت سنا نہیں سکتا
بچوں کی کلکاری ھو یا بیماروں کا نوحہ
قصے خبریں دھرنے خطبے یا مظلوم کا گریہ
دل کی راہ کو پا نہیں سکتا
محفل ھو یا تنہائی، بس اپنے راگ کو سنتا ھوں
گانا جیسا بھی ھو میرا، میں بھیا سر دھنتا ھوں
Leave a Reply