Laaltain

بھلانے کا ذائقہ

30 مارچ، 2015
تمہاری یادیں بیچ دی ہیں میں نے
اب اس میں ان کا مالک
پکوڑے بیچتا ہے
اس کی اچھی نکل جاتی ہے دیہاڑی

 

جب میں دیکھتا ہوں کہ لوگ
اپنے پکوڑے کھا کر
تمہاری یاد کو مچوڑ کر پھینک دیتے ہیں
تو کوئی خوشی نہیں ہوتی
خوش نہ ہو
کوئی غم بھی نہیں ہوتا

 

کل اکبر چوک والے نالے پر
جہاں سے ہم سب ہی گزرا کرتے تھے
وہاں غلاظتوں کے درمیان
اکبر چوک والی یادیں پڑی تھیں
میرا خیال ہے تمہیں یہ غلاظتوں میں پڑی
زیادہ بہتر رہیں گی
بہ نسبت کہ میری یاداشت میں حنوط زدہ

 

اور وہ تمہاری یاد
جو مختلف چھوٹی بڑی یادوں سے مل کر بنی ہے
وہ جو تم ہو
اپنی روح تک
وہ میں نے رکھی ہوئی ہے
وہ میری ہے
میں نے جنی ہے
اس میں کوئی مائی کا لال
پکوڑے بیچ کر دکھائے

2 Responses

  1. کون ہے یہ بندہ یار، کیا بکواس لکھتا ہے۔؟ اور اپ اسے اپنے موقر جریدے میں جگہ بھی دے رہے ہیں۔؟ اپ کے ادارے کا کوئ فنانسر تو نہیں ہےیہ ۔؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

2 Responses

  1. کون ہے یہ بندہ یار، کیا بکواس لکھتا ہے۔؟ اور اپ اسے اپنے موقر جریدے میں جگہ بھی دے رہے ہیں۔؟ اپ کے ادارے کا کوئ فنانسر تو نہیں ہےیہ ۔؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *