مدد گار نیشنل ہیلپ لائن کے مطابق پاکستان میں 2013 میں 1600 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا اور 370 کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پاکستان میں ایسے صرف 10 فی صد واقعات کو رپورٹ کیا جاتا ہے لیکن پاکستانیوں کے لیے ایسے حساس موضوعات کبھی بھی سوشل میڈیا ٹرینڈ نہیں بنے۔ آئے روز کتنے ہی سربراہان مملکت دوسرے ممالک کا دورہ کرتے رہتے ہیں لیکن صدر اوباما کے بھارتی دورے کو پاکستانی میڈیا نے شعیب اور ثانیہ کی شادی سے زیادہ کوریج دی۔ 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ پر”انڈین ری پبلک ڈے کو انڈین ریپ پبلک ڈے” کہا گیا، اس ہیش ٹیگ کو پاکستان میں ٹرینڈ بنا یا گیا۔ پاکستان میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراس ہیش ٹیگ کو استعمال کرتے ہوئے بھارت کواس کے 66ویں یوم جمہوریہ پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانیوں نے ہندوستان میں انفرادی آزادی نہ ہونے اورجنسی زیادتی کے واقعات کی بہتات پر بھارت کو آڑے ہاتھوں لیا اور یہ بھی فراموش کردیا کہ ری پبلک ڈے کو ریپ پبلک ڈے کہنا بھی اسی سماجی رویے کا مظہر ہے جو خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم کی وجہ ہے۔ پاکستانوں کا کہنا تھا کہ صرف آئین میں لکھ لینے سے معاشرہ یا ملک جمہوری نہیں ہوتا بلکہ شخصی آزادی جمہوریت کا اصل حسن ہے۔
لکیر کے فقیر
شخصی تقلید پاکستان کا ازلی مسئلہ ہے، ہم لغویات کی اندھی تقلید کے قائل ہیں۔ اسی طرح کسی انفرادی بے معنی فقرے کی پیروی صرف ٹرینڈ میں آنے کے لیےیہ سوچے سمجھے بغیر کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر ہماری کیا تصویرپیش ہو رہی ہے۔

تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو
پاکستان میں بھی اس ٹرینڈ کو آڑے ہاتھوں لیا گیا اور بہت سے پاکستانیوں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔بعض پاکستانی ٹویٹر اکاونٹس سے پاکستانیوں کو اپنے گریبان میں جھانکنے کا مشورہ بھی دیا گیا اور یہ یاد دلایا گیا کہ جن سے اپنے مسائل حل نہیں ہوتے انہیں دوسروں پر آوازے کسنے سے گریز کرنا چاہیے۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ 20 لوگوں کا ایک جملہ 20 کروڑ کی نمائندگی نہیں کرتا۔

تھوتھا چنا باجے گھنا
کچھ ٹوئٹس میں مزاحیہ انداز میں کہا گیا کہ پاکستانی قوانین میں تو زیادتی ثابت کرنا ہی ممکن نہیں۔اور پاکستانی تو روزانہ پیٹرول بجلی اور گیس کے ذریعے بھی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں۔

اندھا بھاوے نہ اندھے بنا چین آوے
اس ٹرینڈ کے جواب میں کچھ انڈین ٹوئٹس بھی نظر آئیں جن میں کہا گیا کہ پاکستانیوں کو حیران کن طور پر اپنے ملک سے زیادہ بھارت کی فکر لاحق ہے۔

پاکستان ہو یا بھارت ریپ کوئی مزاحیہ لفظ نہیں ہے۔ یہ ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے جسے ہنسی میں اڑانے سے اس جرم کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کرنے کا چلن بڑھ رہا ہے۔ سرحد کے دونوں طرف سیاسی مسائل اپنی جگہ لیکن ریپ ایک انسانی مسئلہ ہے اور اسے سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کرنا دونوں پڑوسیوں کے لیے ضروری ہے۔

Leave a Reply