خان صاحب کا تازہ ترین بیان بہت سے لوگوں (بشمول درآمد شدہ بھابھی) پر بجلی بن کر گرا۔ بھابھی جی جو کہ “اُڈی اُڈی “پھر رہی تھیں اس اچانک وار پر”اڑنے بھی نہ پائے تھے کہ پر کاٹ دیئے ” کے مصداق اپنا سا منہ لے کر رہ گئیں۔مگر کیا ہو سکتا ہے دبنگ خان کے سامنے۔خان صاحب کا اٹل حکم کہ اب ان کی بی بی ریحام خان نہ تو پی ٹی آئی کی کسی تقریب میں شرکت کریں گی اور نہ ہی انہیں کوئی عہدہ دیا جائے گا۔ مگر ریحام کے ان تازہ تازہ سلائے جوڑوں کا کیا ہو گا جو انہوں نے پارٹی تقریبات کے لیے سلوائے ہوں گے۔ اور ان سینکڑوں سیلفیوں کا کیا ہو گا جو انہوں نے جلسوں جلوسوں ۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس سے بھی بڑھ کر اس بے تاب عوام کا کیا ہوگا جسے خان جی کے اٹل فیصلے ( یا وقتی فیصلے) نے بھابھی کے دوپٹے میں ملفوف پاکیزہ جلوے سے محروم کردیا۔ وہ جوش وہ جذبہ جس کے ساتھ بھابھی جی ایک نئے پاکستان ( جس کی بنیاد انہوں نے شادی کرکے رکھی تھی) کی آبیاری کرنا تھی تو گویا بن موت مار ی گئیں۔
آہ کیا ستم کیا۔۔۔۔۔۔
آہ کیا ستم کیا۔۔۔۔۔۔
بھابھی جی جو کہ “اُڈی اُڈی “پھر رہی تھیں اس اچانک وار پر”اڑنے بھی نہ پائے تھے کہ پر کاٹ دیئے ” کے مصداق اپنا سا منہ لے کر رہ گئیں
“حسرت ان غنچوں پر جو بن کھلے مرجھا گئے”
بھابھی کے مسئلے ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ایک طرف سسرالیوں کی ناپسندیدگی،دوسری طرف ملک سدھار منصوبہ جات۔۔۔۔۔کبھی سابقہ شوہر کے الزامات تو کبھی جعلی ڈگری کا ٹنٹا۔۔۔۔۔۔۔ اور اب یہ تازہ وار تو بہت ہی کڑا ہے۔
دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
باسٹھ سالہ خان جو اس عمر میں بھی خاصے چاق و چوبند ہیں اور منڈوں کھنڈوں کو شرماتے ہیں نے بظاہر موروثی سیاست کا رواج ختم کرنے کا عندیہ دیا مگر اس کے ساتھ ساتھ ایک اور بڑے سوال کو جنم دیا ہے۔ ریحام خان کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی آیا واقعی تبدیلی کاعندیہ ہے یا پھر گھوم پھر کرانہی فرسودہ رواجوں کانتیجہ ہے جن کے مطابق ایک مرد ہمیشہ بالا دست ہوتا ہے اور وہ جب چاہے بزور طا قت خواتین کا رستہ روک سکتا ہے،ان پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔ عورت چاہے ریحام خان جیسی روشن خیال اور بے باک ہی کیوں نہ اور مرد چاہے جتنا بھی جدت طراز اور رسموں رواجوں میں تبدیلی لانے کا علمبردار ہی کیوں نہ ہو۔ اور پابندی بھی سیاست کے معاملے مٰیں جس کا کرپشن، جھوٹ اور الزام تراشیوں سے چولی دامن کا ساتھ ہے۔
بھابھی کے مسئلے ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ایک طرف سسرالیوں کی ناپسندیدگی،دوسری طرف ملک سدھار منصوبہ جات۔۔۔۔۔کبھی سابقہ شوہر کے الزامات تو کبھی جعلی ڈگری کا ٹنٹا۔۔۔۔۔۔۔ اور اب یہ تازہ وار تو بہت ہی کڑا ہے۔
دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
باسٹھ سالہ خان جو اس عمر میں بھی خاصے چاق و چوبند ہیں اور منڈوں کھنڈوں کو شرماتے ہیں نے بظاہر موروثی سیاست کا رواج ختم کرنے کا عندیہ دیا مگر اس کے ساتھ ساتھ ایک اور بڑے سوال کو جنم دیا ہے۔ ریحام خان کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی آیا واقعی تبدیلی کاعندیہ ہے یا پھر گھوم پھر کرانہی فرسودہ رواجوں کانتیجہ ہے جن کے مطابق ایک مرد ہمیشہ بالا دست ہوتا ہے اور وہ جب چاہے بزور طا قت خواتین کا رستہ روک سکتا ہے،ان پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔ عورت چاہے ریحام خان جیسی روشن خیال اور بے باک ہی کیوں نہ اور مرد چاہے جتنا بھی جدت طراز اور رسموں رواجوں میں تبدیلی لانے کا علمبردار ہی کیوں نہ ہو۔ اور پابندی بھی سیاست کے معاملے مٰیں جس کا کرپشن، جھوٹ اور الزام تراشیوں سے چولی دامن کا ساتھ ہے۔
ریحام خان کے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی آیا واقعی تبدیلی کاعندیہ ہے یا پھر گھوم پھر کرانہی فرسودہ رواجوں کانتیجہ ہے جن کے مطابق ایک مرد ہمیشہ بالا دست ہوتا ہے اور وہ جب چاہے بزور طا قت خواتین کا رستہ روک سکتا ہے،ان پر پابندی عائد کر سکتا ہے
اگر این اے 19 کے ضمنی انتخاب میں شکست کا الزام ریحام پر لگایا جا رہا تو یہ بڑی بد نصیبی کی بات ہے کیونکہ اس سے ماضی میں ہوئی تمام شکستوں پر بھی سوال اٹھایا جا سکتا ہے کہ ان کی ذمہ داری بھی کسی خاص شخصیت پر ڈالی گئی تھی یا ان کا بہانہ کر کے کتنے لوگوں کی سیاست بند کی گئی ؟ اور اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ریحام کی سیاست پر پابندی لگا کر مستقبل میں صرف کامیا بیاں ہی ملیں گٰی ؟
کیا ہی اچھا ہو تا اگر خان صاحب اس بے مقصد تنقید پر صبر (یا ڈھٹائی،وہی جس کا دھرنے کے دوران مظاہرہ کیا تھا یا وہی جس کے ساتھ دوبارہ اسمبلی میں جا بیٹھے) کا مظاہرہ کرتے اور ریحام کو سیاست کرنے کا موقع دیتے جس کے لیے کہ وہ گوڈے گوڈے تیا ر ہیں اور اس طرح ان کو وہ تازہ ترین جوڑے پہننے کا بھی موقع مل جاتا جو انہوں نے شوق سے تیار کروائے۔
کیا ہی اچھا ہو تا اگر خان صاحب اس بے مقصد تنقید پر صبر (یا ڈھٹائی،وہی جس کا دھرنے کے دوران مظاہرہ کیا تھا یا وہی جس کے ساتھ دوبارہ اسمبلی میں جا بیٹھے) کا مظاہرہ کرتے اور ریحام کو سیاست کرنے کا موقع دیتے جس کے لیے کہ وہ گوڈے گوڈے تیا ر ہیں اور اس طرح ان کو وہ تازہ ترین جوڑے پہننے کا بھی موقع مل جاتا جو انہوں نے شوق سے تیار کروائے۔
3 Responses
Wah wah fozia g
Mazedar hahaha
well done fozia .