آسامی۔۔
پر ہو چکی ہے
اور
پیچھے رہ گئے ہیں
کچھ
” ادھورے خواب "
میرٹ۔۔
قتلام ہوچکا ہے
اور
پیچھے رہ گئے ہیں
دراز میں
کچھ
کڑک نوٹ
سکون
شہر سے کوچ کر گیا ہے
اور
پیچھے رہ گئی ہیں
کچھ
بوری بند لاشیں
بیٹا
لحد کی آغوش میں
اتارا جا چکا ہے
اور
پیچھے رہ گئی ہے
ماں کی اجڑی گود
راہگذر
گولیوں کا
نشانہ بن چکا ہے
اور
پیچھے رہ گئے ہیں
کچھ
نامعلوم افراد
شام
ڈھلتے سورج کے ساتھ
ڈوب چکی ہے
اور
پیچھے رہ گئی ہیں
کچھ
سوالیہ نظریں
ڈرون
شہر پہ
داغا جا چکا ہے
اور
پیچھے رہ گیا ہے
کچھ بھی نہیں
عدالت۔۔
برخاست ہوچکی ہے
اور
پیچھے رہ گیا ہے
” اندھا انصاف ”

One Response

Leave a Reply

%d bloggers like this: