[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
بُو باس کا عالم
[/vc_column_text][vc_column_text]
سرد ٹھٹھرتی گہری شامیں
مسجد مندر اور کلیساؤں
کے در پر
بھاری بھرکم آہنی تالے
مَنت کے دھاگوں میں لپٹے
سوکھے پیڑ اور ان کے
زرد پڑے ہوئے پتے
بھید بھری قبروں کے کتبے
علم و عمل کے خالی بستے
حیرت کی قندیل سے روشن
بے منزل لا یعنی رستے
ممکن ہے
کوئی آدم زاد یہاں سے گزرا ہو
جس کے تلووں کی مٹی سے
بُو باس کا عالم ٹپکا ہو
عمر کا خالی پَن مہکا ہو!!
مسجد مندر اور کلیساؤں
کے در پر
بھاری بھرکم آہنی تالے
مَنت کے دھاگوں میں لپٹے
سوکھے پیڑ اور ان کے
زرد پڑے ہوئے پتے
بھید بھری قبروں کے کتبے
علم و عمل کے خالی بستے
حیرت کی قندیل سے روشن
بے منزل لا یعنی رستے
ممکن ہے
کوئی آدم زاد یہاں سے گزرا ہو
جس کے تلووں کی مٹی سے
بُو باس کا عالم ٹپکا ہو
عمر کا خالی پَن مہکا ہو!!
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]