[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

بندہ بھائی کا منٹو

[/vc_column_text][vc_column_text]

بندہ بھائی!
تاویلوں کے تالوں کو مصرف میں لاؤ
جتنا چاہو باطن میں اندھیرا بھر لو
خود سے بھاگو
بھاگو جتنا بھاگ سکو ہو
گھومو۔۔۔۔۔۔ کاٹھ کے گھوڑے پر تم دنیا گھومو

 

بندہ بھائی!
ایسا کتنی دیر چلے گا؟
ہر بے حد کی حد ہوتی ہے
دیکھنا اک دن آ جائے گا
پیپرویٹ کے نیچے رکھے دستاویزی مے خانوں سے
باہر کی دنیا کے من میں پیر رکھے گا

 

بندہ بھائی!
دیکھنا منٹو آ جائے گا
ہو ہو ہو ہاہا کا پھاہا
اس بے دردی سے نوچے گا
چیخ رِسے گی
اس پر وہ ہچکی رکھے گا
ہچکی پر ہچکی باندھے گا
بہتے وقت کی گندی نالی کے کیڑوں کو
نمک بھری چٹکی کاٹے گا
اجلے کاغذ پر چھوڑے گا
اور پھر ان کے پیچھے پیچھے ان کی جنت تک جائے گا
پچھلی رات کے جھوٹے برتن مانجھ مانجھ کر کلی کرے گا
ان میں من کی میل دھرے گا
کتوں میں انسانی چہرے اور انسان میں جنگل سارا۔۔۔۔بھرا بھرایا
گدلے پانی کی بوتل میں خالی کر کے
روز جیئے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ روز بھرے گا
دیکھنا اک دن آ جائے گا
بندہ بھائی!
دیکھنا منٹو آ جائے گا

Art Work: Express Tribune
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

Leave a Reply