[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
بقا کی دیوار
[/vc_column_text][vc_column_text]
خون کے داغ ہیں
کچھ دیر بھی رہنے کے نہیں
کل سحر ہو گی تو بازار سجے گا پھر سے
پھر اسی طور سے بہہ نکلے گا لوگوں کا ہجوم
ایک گوشے میں کسی کاغذی پٹی کی نشانی دے کر
پار جانے سے بھی روکیں گے مگر کچھ دن تک
پھول رکھ دیں گے جو مرجھاتے چلے جائیں گے
پھول تو پھول ہیں اور کاغذی پٹی بھی بہت دن تو نہیں چل سکتی
لوگ ٹھہریں گے ذرا دیر کو چلتے چلتے
ایک آدھ ہاتھ بھی اٹھ جاۓ دعا کو شاید
انگلیاں تھام کے چلتے ہوے بچوں کو ذرا دوسری جانب لے کر
موت اور زیست کے آثار کے بیچ
ایسے آ جائیں گے جیسے اب کے
موت اگر آئی دُعاؤں کو یہ اٹھے ہوے ہاتھ
اس گریبان سے جا الجھیں گے بچوں کے لیے
اپنے لوگوں کے لیے
خستہ تن لوگ مرے
زیست کے گرد اٹھائیں گے بقا کی دیوار
لشکر شاہ کے پالے یہ گرانڈیل جوان
عفریت موت ک گرد
چار پانچ انچ کی اک کاغذی پٹی کا حصار۔۔۔۔۔۔۔
کچھ دیر بھی رہنے کے نہیں
کل سحر ہو گی تو بازار سجے گا پھر سے
پھر اسی طور سے بہہ نکلے گا لوگوں کا ہجوم
ایک گوشے میں کسی کاغذی پٹی کی نشانی دے کر
پار جانے سے بھی روکیں گے مگر کچھ دن تک
پھول رکھ دیں گے جو مرجھاتے چلے جائیں گے
پھول تو پھول ہیں اور کاغذی پٹی بھی بہت دن تو نہیں چل سکتی
لوگ ٹھہریں گے ذرا دیر کو چلتے چلتے
ایک آدھ ہاتھ بھی اٹھ جاۓ دعا کو شاید
انگلیاں تھام کے چلتے ہوے بچوں کو ذرا دوسری جانب لے کر
موت اور زیست کے آثار کے بیچ
ایسے آ جائیں گے جیسے اب کے
موت اگر آئی دُعاؤں کو یہ اٹھے ہوے ہاتھ
اس گریبان سے جا الجھیں گے بچوں کے لیے
اپنے لوگوں کے لیے
خستہ تن لوگ مرے
زیست کے گرد اٹھائیں گے بقا کی دیوار
لشکر شاہ کے پالے یہ گرانڈیل جوان
عفریت موت ک گرد
چار پانچ انچ کی اک کاغذی پٹی کا حصار۔۔۔۔۔۔۔
Image: tribune.com.pk
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]