جس پرندے کے پَیر نہیں ہوتے
اُسے اڑنے کی اجازت بھی نہیں ہونی چاہیئے
کسی ٹہنی، کسی تار پہ
لمبی ۔۔۔ تھکا دینے والی مسافت کے بعد
کچھ دیر سستانے کو اگر بیٹھنا چاہے
تو کیسے بیٹھے
بس اُڑتے اُڑتے ہی تھک کر جان دے دے
تمھیں بھی بولنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے
کیونکہ نہ تو تمھارے پَیر ہیں
اور نہ ہی پَر
تم تو پہلے ہی زندوں میں شمار نہیں ہوتے
تمھاری آنکھیں بھی بُجھا کے رکھ دینی چاہیئیں
بلاوجہ ٹُکر، ٹُکر نہ جانے کیا دیکھتی رہتی ہیں
نہ جانے کیا سوچتی رہتی ہیں؟
کسی آزادی کے خواب دیکھتی ہیں؟
یا اڑنے کے بارے میں سوچتی ہیں شاید؟
نا سمجھ!!
جس پرندے کے پَیر نہیں ہوتے
اُسے اڑنے کی اجازت بھی نہیں دی جا سکتی