Laaltain

باغِ عدن سے نکالے جانے والوں کے نام

8 مئی، 2016

youth-yell

باغ عدن سے اپنی متجسس طبیعت لئیے نکالے گئے اور صدیوں اک دوجے کی تلاش میں سرگرداں رہنے والوں کے نام!

 

محبت کی وحی کے نزول کا لمحہ بهی کیسا جاوداں اور لافانی لمحہ ہوتا ہے جب دل کی زمین میں جنتی ہوائیں اس لاہوتی بیل کے بیج بو جاتی ہیں اور یہ آپ کو اپنے حصار میں لینا شروع کرتی ہے تو آپ خود کو بالکل بے بس محسوس کرتے ہیں۔ یہ برکھا جب برسنی شروع ہوتی ہے تو روئیں روئیں سے سنہری کرنوں کی مانند پھوٹتی ہے. پھر سارے رنگ اڑ جاتے ہیں اور ایک ہی رنگ ہوتا ہے، سارے موسم ختم۔۔۔۔۔ نہ جاڑے نہ بہار نہ خزاں سرد نہ گرم بس ایک ہی موسم۔۔۔ اور وہ محبت کا موسم ہوتا ہے۔ یہ مسلسل ہے ہر وقت ہر لمحہ ایک ایک پل اس کی اپنی بہاریں ہیں اس کے اپنے جاڑے ہیں اس کی اپنی گرما ہے۔

 

طلب و وصل کی تڑپ رہتی ہے اور ہجر کے منحوس سائے ڈراتے ہیں اور اسی گھاٹی میں آپ محصور ہو جاتے ہیں۔ مگر کیا “حاصل” ہی محبت ہے؟؟ جونہی وصال میسر آئے تو سب سے پہلی چیز جو گئی وہ طلب کی دولت ہے وہ مناجات ہیں وہ شب گریہ ہے وہ آہ نیم شبی ہے جو ہجرزادے اپنے دامن میں لیے گلیوں گلیوں پھرتے ہیں اور ہر چہرے میں ہر سنہرے منظر میں اپنے محب کو دیکهتے ہیں ہر ہر سہانا منظر اسی کا پرتو لگتا ہے. ان کی زیارتیں دوسروں سے الگ ہوتی ہیں ان کے مقدس مقام دنیا سے الگ ہوتے ہیں، ان کی زیارت وہی ہے جہاں ان کا محبوب قدم قدم چلا۔ جہاں اس نے اپنی روپہلی سانسیں ہوا میں تحلیل کیں وہی وصل کی نمی سے بھرپور ہوا ان ہجر زدہ دکھتے بدنوں کے لیے کسی اوتار کے مقدس ہاتھ سے رکھے پھاہے اور مرہم کا کام کرتی ہے۔ اندر دید کی تمنا لیے مقفل در جب کسی انجان دستک پہ کهلتے ہیں اور سامنے وصل اپنا سنہرا چہرہ لیے کھڑا ہوتا ہے تو ہجر کی برص کے چاٹے ہوئے چہرے پھر سے کھل اٹھتے ہیں بالکل جیسے مسیح مادر زاد کوڑھیوں کو ہاتھ کے لمس سے بھلا چنگا کر دیتے تھے محبت دست عیسیٰ کا دوسرا نام ہے محبت ہمہ وقت وجد کا نام ہے. یہ ایک ایسی مسلسل کیفیت ہے جو جب آپ پہ طاری ہو جاتی ہے تو پهر آپ وصل کی اذانوں پہ بے اختیار دیوانہ وار اپنی محبت کے کعبے کی سمت دوڑے چلے جاتے ہیں۔

Image: Victor Bregeda

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *