عظیم صوفی شاعر بابا بلھے شاہ کا 257 واں تین روزہ سالانہ عرس 24 اگست اور بھادوں کی 19 کو قصور میں شروع ہوا، جس میں دربار کو رنگوں اور روشنیوں میں نہلا دیا گیا۔

عظیم صوفی شاعر بابا بلھے شاہ کا 257 واں تین روزہ سالانہ عرس 24 اگست اور بھادوں کی 19 کو قصور میں شروع ہوا، جس میں دربار کو رنگوں اور روشنیوں میں نہلا دیا گیا۔

دربار سے ملحقہ مسجد، رنگ رنگ برنگی روشنیاں بکھیرتے ہوئے۔

دربار سے ملحقہ مسجد، رنگ رنگ برنگی روشنیاں بکھیرتے ہوئے۔

عرس کے دنوں میں مقبرے کے اندر داخل ہونے کے لیے ارادتمندوں کو طویل قطار سے گزرنا پڑتا ہے۔ ایک خادم، پسینے میں شرابور عقیدت مندوں پر کیوڑے کی پھوار پھینکتے ہوئے۔

عرس کے دنوں میں مقبرے کے اندر داخل ہونے کے لیے ارادتمندوں کو طویل قطار سے گزرنا پڑتا ہے۔ ایک خادم، پسینے میں شرابور عقیدت مندوں پر کیوڑے کی پھوار پھینکتے ہوئے۔

درویشوں کے ایک الاو پر بیٹھی ایک مقامی ملنگنی۔

درویشوں کے ایک الاو پر بیٹھی ایک مقامی ملنگنی۔

ڈھول والا، میلے ٹھیلے کا نقیب سمجھا جاتا ہے۔ بلھے شاہ کے عرس میں قدم قدم پر ڈھول بجانے والوں سے سامنا ہوتا ہے۔

ڈھول والا، میلے ٹھیلے کا نقیب سمجھا جاتا ہے۔ بلھے شاہ کے عرس میں قدم قدم پر ڈھول بجانے والوں سے سامنا ہوتا ہے۔

عرس میں ہر سال پورے ملک سے عقیدت مند آتے ہیں اور عظیم صوفی شاعر کے ساتھ عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔

عرس میں ہر سال پورے ملک سے عقیدت مند آتے ہیں اور عظیم صوفی شاعر کے ساتھ عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔

عرس کے موقع پر چائے والے کے پاس ہر وقت بھیڑ بھاڑ رہتی ہے۔

عرس کے موقع پر چائے والے کے پاس ہر وقت بھیڑ بھاڑ رہتی ہے۔

بھادوں کے حبس میں قوالی کے سامعین کو پنکھا کرتا ہوا ایک خادم۔

بھادوں کے حبس میں قوالی کے سامعین کو پنکھا کرتا ہوا ایک خادم۔

سماع صوفی محافل کا ایک اہم جزو ہے۔ صوفی شعراء کے کلام کے قبولِ عام میں قوالوں کا بہت نمایاں حصہ ہے۔

سماع صوفی محافل کا ایک اہم جزو ہے۔ صوفی شعراء کے کلام کے قبولِ عام میں قوالوں کا بہت نمایاں حصہ ہے۔

عرس کی پہلی شام قوالی سننے کو آئے ہوئے سامعین۔

عرس کی پہلی شام قوالی سننے کو آئے ہوئے سامعین۔

ہر عرس پر ایسے بہت سے سادھو نظر آتے ہیں، جو مختلف صوفیاء کے میلوں میں شریک ہونے کے لیے سال بھر سفر میں رہتے ہیں۔

ہر عرس پر ایسے بہت سے سادھو نظر آتے ہیں، جو مختلف صوفیاء کے میلوں میں شریک ہونے کے لیے سال بھر سفر میں رہتے ہیں۔

مختلف علاقوں سے آئے ارادت مند مزار پر میووں، مٹھائیوں، مہندی مساگ، خوشبووں اور نقدی کے چڑھاوے پیش کرتے ہیں۔

مختلف علاقوں سے آئے ارادت مند مزار پر میووں، مٹھائیوں، مہندی مساگ، خوشبووں اور نقدی کے چڑھاوے پیش کرتے ہیں۔

میلے میں فقیر، درویش اور منچلے دور دراز کے سفر کر کے حاضری دینے آتے ہیں۔

میلے میں فقیر، درویش اور منچلے دور دراز کے سفر کر کے حاضری دینے آتے ہیں۔

رنگ اور روشنی کے شائقین کے لیے یہ کھلونے آتشبازی کی نسبت کہیں زیادہ محفوظ اور بے ضرر ہیں۔

رنگ اور روشنی کے شائقین کے لیے یہ کھلونے آتشبازی کی نسبت کہیں زیادہ محفوظ اور بے ضرر ہیں۔

انگوٹھیاں، چھلے، رنگ برنگے پراندے اور مویشیوں کی زیبائش کی چیزیں بیچتا ہوا ایک بساطی۔

انگوٹھیاں، چھلے، رنگ برنگے پراندے اور مویشیوں کی زیبائش کی چیزیں بیچتا ہوا ایک بساطی۔

انگوٹھیوں، گھونگوں، چاول کے دانے یا اپنے بازو پر نام لکھوانے یا جسم پر بیل بوٹوں کے ٹھپے لگوانے کے شوقین لوگوں کو اپنی پسند کا بساطی صرف میلوں ٹھیلوں پر ہی مل سکتا ہے۔

انگوٹھیوں، گھونگوں، چاول کے دانے یا اپنے بازو پر نام لکھوانے یا جسم پر بیل بوٹوں کے ٹھپے لگوانے کے شوقین لوگوں کو اپنی پسند کا بساطی صرف میلوں ٹھیلوں پر ہی مل سکتا ہے۔

بلھے شاہ کو شہر میں تدفین کی اجازت نہ ملنے پر انہیں پرانے شہر سے دور دفن کیا گیا تھا، شہر کا موجودہ بازار بلھے شاہ کے مدفن کے ساتھ ہے اور اکثر دکانوں کی شناخت عظیم صوفی شاعر کے پڑوسی ہونے سے جڑی ہوئی ہے۔

بلھے شاہ کو شہر میں تدفین کی اجازت نہ ملنے پر انہیں پرانے شہر سے دور دفن کیا گیا تھا، شہر کا موجودہ بازار بلھے شاہ کے مدفن کے ساتھ ہے اور اکثر دکانوں کی شناخت عظیم صوفی شاعر کے پڑوسی ہونے سے جڑی ہوئی ہے۔

رات کی روحانی فضا کو چار چاند لگانے کے لیے جگہ جگہ اگر بتیاں اور خوشبودار تیل کے چراغ جلائے جاتے ہیں۔

رات کی روحانی فضا کو چار چاند لگانے کے لیے جگہ جگہ اگر بتیاں اور خوشبودار تیل کے چراغ جلائے جاتے ہیں۔

میلے کی وجہ سے بازار کی اکثر دکانیں رات گئے تک کھلی رہتی ہیں۔

میلے کی وجہ سے بازار کی اکثر دکانیں رات گئے تک کھلی رہتی ہیں۔

ملک میں جاری سیاسی گہماگہمی کا اثر میلے پر بھی اکثر جگہوں پر نظر آیا۔

ملک میں جاری سیاسی گہماگہمی کا اثر میلے پر بھی اکثر جگہوں پر نظر آیا۔

One Response

  1. Nawaz

    هر کام کرنے سے پهلے یه تسلی کر لینا بهت ضروری هے که آیا ایسا کرنا میرے دین میں کوئی حرج پیدا تو نهیں کر دے گا.مسلمان کا هر عمل اس کے پیارے محبوب رسول الله صلی الله علیه وسلم کے فرمان کے مطابق هوتا هے.اب هر انسان اپنے لیے خود هی جج هے جو وه کر رها هے وه ٹهیک هے یا غلط.

    جواب دیں

Leave a Reply

%d bloggers like this: