Laaltain

ایک گیت (پیڑا کتھا)

12 نومبر, 2016
Picture of جمیل الرحمٰن

جمیل الرحمٰن

[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]

ایک گیت (پیڑا کتھا)

[/vc_column_text][vc_column_text]

آتما راکھ ہو کے بکھر گیو رے
میں تو مر گیو رے
کاہے برہن کی سنتا نہیں ہے پیا
پریت پر موری الزام دھر گیو رے
میں تو مر گیو رے

 

ساتوں ساگر سے آتی ہے اس کی مہک
جس کنارے چلوں دیکھوں اُس کی چمک
اُس کے سائے میں لپٹے ہیں رستے سبھی
ناؤ ناؤ پڑےاس کے ناؤں کے پھول
سب کی اکھین میں سپنوں کی پروا چلی
مورے نینوں میں اٹکی ہے
اک پل کی بھول
آتما راکھ ہو کے بکھر گیو رے
میں تو مر گیو رے

 

کوئی پنچھی نہ تارا نہ کوئی سکھی
موہے پیڑا کی سدھ بدھ بھی کب رہ گئی
مورے سندیسے مورے ہی من میں رہے
کس سے بتیاں کروں نیر ارپن کروں
میں وہ مورکھ جو مکھ کو چھپاتی پھروں
پاس کیا ہے جسے
اپنا درپن کروں
آتما راکھ ہو کے بکھر گیو رے
میں تو مر گیو رے

 

(مہربان دوست اور سخن فہم شاعر جگدیش پرکا ش کے نام)

Image: M. F. Hussain
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]

[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]

ہمارے لیے لکھیں۔