ایک پتھر خواب کا المیہ
مٹی کا ذرا
ہمیشہ مٹی کا ہی رہتا ہے
ہمیشہ مٹی کا ہی رہتا ہے
پانی کا قطرہ
لاکھ چاہے اسے گوندھے
اسے پتھر نہیں بنا سکتا
لاکھ چاہے اسے گوندھے
اسے پتھر نہیں بنا سکتا
نہ ہی پتھر کی باڑیں
اپنی کوکھ میں
کسی دریا کو ٹھہرا سکتی ہیں
اپنی کوکھ میں
کسی دریا کو ٹھہرا سکتی ہیں
پتھر اور دریا
اپنے طرف میں دو الگ چیزیں ہیں
مگر جانے کیسے
اور کب سے
آنکھ کے دو بوند پانی نے
اک خواب کو پتھر بنایا ہوا ہے
اپنے طرف میں دو الگ چیزیں ہیں
مگر جانے کیسے
اور کب سے
آنکھ کے دو بوند پانی نے
اک خواب کو پتھر بنایا ہوا ہے