Laaltain

ایک عشق کی نسلی تاریخ

22 فروری، 2018

میں اس کی سانسیں سونگھتا ہوا
دریاؤں اور میدانوں میں داخل ہوا تھا
اور وہ مجھے زرخیز زمین کی طرح ملی تھی
میں تاریک راتوں میں جنما ہوا مہتاب تھا
اور وہ شریانوں سے خون اچھال دینے والی تمازت تھی
میں ریت کی کشادہ دامنی تھا
اور اس کی پشت سرما کے سورج کی طرح تھی
میں ایڑ لگائے ہوئے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر کودنے والے کا بیٹا تھا
اور اس کی آنکھوں میں
جاٹوں کی خوں ریز صدیاں چنوتی دیتی تھیں
وہ گناہ کی طرح نمکین تھی
اور وہ ذائقہ تھی جو چکھے بغیر زبان پر پھر جاتا تھا
اور میں اس کی گدی میں دانت گاڑ دینے کی حسرت میں تھا
وہ دھرتی پر پھیلا ہوا سرسوں کا کھیت تھی
اور اس کے ہاتھ گندم کاٹنے والی ماں نے بنائے تھے
اور اس کی ناف کے گرد بھر پرا سکم تھا
اور اس کی گھنڈی میں ایسی جان تھی
کہ اس کا باپ موریا عہد میں پتھر چمکانے کا کاری گر معلوم ہوتا تھا
اور اس کے جسم میں توے پر سرخ کی گئی روٹی کی خوشبو تھی
اور میں آنتوں سے اگی ہوئی آرزو تھا
اور میں تلواروں کی موسیقی پر پڑھا ہوا رجز تھا
اور میں تیر کھائے ہوئے گھوڑے سے گری ہار تھا
اور وہ ایسی جیت تھی
جس کی یاد میں
زمین پر کوئی لاٹھ گاڑی جا سکتی تھی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *