کہانی کا کچھ تو انجام ہو جائے، دیکھو، کہانیاں کچھ ٹوٹی پھوٹی سی میں بھی لکھ لیتا ہوں، کوئی اوپر بیٹھا بھی لکھ رہا ہے، ان گنت کہانیاں، خوشگوار اور بھیانک کہانیاں۔ ہر کہانی کا کچھ انجام وہ بھی لکھ رہا ہے، میں بھی۔ اس کی کہانیوں کے کردار بھی کہیں نہ کہیں چپ چاپ مر رہے ہیں، میری کہانیوں کے بھی سبھی کردار میرے ہاتھوں مارے جاتے ہیں، پر تم کیسی کہانی لکھنے بیٹھ گئی؟؟ نہ ہی کوئی انجام لکھا ہے، نہ ہی اس کہانی کے اس اکلوتے کردار کو موت دے رہی ہو۔ تمہاری کہانی کے اس واحد کردار کو روز اک ادھوری شکست کا مزہ چکھنا ہوتا ہے۔ نہیں! تم غلط سمجھ رہی ہو، میں شکست سے خوف زدہ تھا نہ ہوں۔ میرے طبقے کے لوگ تو صدیوں سے شکست کا مزہ چکھتے آ رہے ہیں، کبھی معاشرے کے ہاتھوں، کبھی رواجوں سے، جو ان سب سے بچ نکلیں وہ تمہارے جیسی کسی نازنین سے شکست کی ہزیمت ضرور اٹھاتے ہیں، اب تو وہ سب شکست سے دوستی کر چکے ہیں، پھر تم کیسے کہہ سکتی ہو کہ میں شکست سے خوف زدہ ہوں۔
مجھے بس ادھوری شکست سے نفرت ہے۔ تم ہی بتاﺅ تم نے کسی ایسے معاشرے میں جنم لیا ہوتا جہاں صرف عورتیں ہوتیں اور ایک ادھورا مرد ہوتا تو کیسا لگتا؟
تمہارے تو ابرو کے اشارے پر سینکڑوں نامراد عاشق زندگی کی بازی ہار جائیں تو میری کیا مجال۔ ہاں، مجھے بس ادھوری شکست سے نفرت ہے۔ نہیں بابا، تم پھر غلط سمجھ رہی ہو، مجھے تم سے نفرت نہیں ہے۔ مجھے انسانوں سے کبھی نفرت نہیں رہی ہے، مجھے تو اپنے دشمنوں سے کبھی نفرت نہیں رہی ہے۔ مجھے تو ان سے بھی ہمدردی اور لگاﺅ ہے کہ بیچاروں کو مجھ سے نہ نفرت ملے گی نہ کوئی فائدہ۔ ہم تو تمہاری راہوں کی خاک چھانتے آئے ہیں تو نفرت کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ مجھے تو ادھورے جذبوں سے نفرت ہے، منفی ہوں یا مثبت۔ مجھے بس ادھوری شکست سے نفرت ہے۔ تم ہی بتاﺅ تم نے کسی ایسے معاشرے میں جنم لیا ہوتا جہاں صرف عورتیں ہوتیں اور ایک ادھورا مرد ہوتا تو کیسا لگتا؟ یا پھر کسی چائے کے دلدادہ شخص کو اگر پتی کے بغیر چائے دے دی جائے تو؟ یا کوئی شخص ہمیشہ کے لئے زمین و آسمان کے بیچ معلق ہوجائے۔ تو یہ سب اسی طرح اذیت ناک ہیں جیسے تم روز مجھے ادھوری شکست سے نوازتی ہو۔ مجھے تم اب کسی روز مکمل شکست سے آشنا کر دو۔ مجھے مکمل شکست اور مکمل موت کا انتظار ہے۔ تم بھی دیوی ہو، لاکھوں نہیں تو سینکڑوں پجاری تو رکھتی ہو، پھر کہانی کو کوئی انجام تو دو نہ، چاہے خوبصورت یا بھیانک۔
(الہڑ مٹیار کے جواب شکوہ کا انتظار کیجئے)
Leave a Reply