بموں اور گولیوں سے
مری دھرتی اب نئی دنیا اگائے گی
ہوا
مردہ گلے جسموں کی بو میں
لڑکھڑائے گی
ڈری سہمی ہوئی مائیں
اب اپنے وقت سے پہلے
زمانے جننا سیکھیں گی
کھلی آنکھوں میں حیرانی سمیٹے
میرے بچے
پہلی بولی، درد سے آہوں سے
اور چیخوں سے سیکھیں گے
بلیک آؤٹ میں بیٹھے
ایڈیسن کو شکریے کی میل بھیجیں گے
عقوبت خانوں میں بے داغ جسموں پر
زمانے چڑھ گئے تو کیا
ہم ایور یوتھ کریموں سے
ہر اک سلوٹ چھپالیں گے
کلوننگ کے لئے خلئے ملیں گے
فرد ہم پھر سے بنالیں گے
زمین یہ بجھ گئی تو کیا
نئے سیارے پر جاکے
نئی دنیا بسا لیں گے