آدمی کہتا ہے وہ جی سکتا ہے
لیکن ایسی دنیا میں
آدمی جیتے جی کیسے جی سکتا ہے؟
جینے کی خاطر آدمی لوہا بن جاتا ہے
آدمی آرا بن جاتا ہے
آدمی کاٹنے لگتا ہے
دھرتی کٹ جاتی ہے
سینے پھٹ جاتے ہیں
اور خوشیوں کے خصّیے کچلے جاتے ہیں
آدمی کہتا ہے وہ جی سکتا ہے
ہنسی کا ہتھیار لیے
آدمی دُکھ کی جھاڑی کاٹتا رہتا ہے
کاٹتے کاٹتے آدمی کٹ جاتا ہے
کٹے ہوئے جسموں میں لاشیں زندہ رہتی ہیں
لاشوں کے ملک میں چلتے چلتے
ڈرے ہوئے آدمی ڈرے ہوئے آدمی سے ڈر جاتے ہیں
مرے ہوئے آدمی مرے ہوئے آدمی کو مار دیتے ہیں
Image: Dia al-Azzawi