Laaltain

انکشاف (عابد رضا)

26 مئی، 2022
Picture of لالٹین

لالٹین

ہمیشہ سوچتا ہوں میں
یہ اک نیلی سی چھتری
جو مرے سر پر تنی ہے
اس کے پیچھے
اور کیا ہے

کبھی میں خواب کے سیارچے میں بیٹھ جاتا ہوں
عقیدت گاہ سے مانگی ہوئی عینک لگاتا ہوں
روشنی کی برق رفتاری دکھاتا ہوں
ذرا پھر غور سے دیکھوں
کہ یہ افلاک کی وسعت
ستاروں اور سیّاروں کی ٹولی
اور ہاکنگ کے سیاہ سوراخ
بھوکے اژدھے
ہر شے نگل جانے کی خواہش
مضطرب اتنے کہ بس معدوم ہوں جیسے

میں ان کے پاس جانا چاہتا ہوں

مگر پھر یہ سوچتا ہوں
ابھی تو مجھ کو اپنے پیر کے نیچے کی مٹی کا پتہ معلوم کرنا ہے
میں ساتوں آسماں کی گردشوں سے کیوں پریشاں ہوں
کہ اپنی یہ زمیں بھی تو
اسی اونچے فلک میں ہی معلق گھومتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *