انٹرنیٹ استھان پہ بیٹھی خواب کی ملکہ !
مخمل سی پوروں سے کتنے روز بنو گی؟
خواب کی ریکھا
رنگ رنگیلے بیر بہوٹی جیسے لفظوں کی انگنائی
جلتی بجھتی تصویروں کی خواب سرائی
ثابت انگوروں کے دانوں جیسی
دنیا کی یہ ہوش ربائی
تنہائی کی گاگر سے پھر لمحہ چھلکا
انٹرنیٹ استھان پہ بیٹھی خواب کی ملکہ !
دور کسی کیفے میں بیٹھے
خواہش اور محبت کے یہ اجلے سائن
یہ جلتے ہونٹوں کے خط،
یہ ہنسنا رونا
سب کچھ آدھا سچ ہے
آدھے سچ میں ڈوب مرو گی
گورکھ دھندا بس اک پل کا
انٹر نیٹ استھان پہ بیٹھی خواب کی ملکہ !
چیٹنگ روم میں
سرد دلوں کے رش میں گھٹتی سانسیں
انسانوں کے چہرے پہنے
جذبے کھائیں روح چبائیں
تنہائی کے روپ رنگیلے رقص دکھائیں
حرفوں کے بجھتے انگارے
کتنے دن تک اور چنو گی؟
پیاس تو مانگے رستہ جل کا
انٹرنیٹ استھان پہ بیٹھی خواب کی ملکہ!