campus-talks

"ہماری مسجد مرکزی مسجد سے زیادہ محفوظ ہے اس کے باوجود اسے سیکیورٹی خطرات کے باعث بند کردیا گیا ہے۔ ” انجمن طلبہ اسلام سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا۔ اس طالب علم کا تعلق بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ان سینکڑوں طلبہ سے ہے جو بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور یونیورسٹی کی مرکزی مسجد میں نماز ادا نہیں کرتے۔ اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے 2008سے بریلوی مکتبہ فکر کے طلبہ کے زیراستعمال مسجد کو جمعہ 20مارچ 2015 کو بند کردیا تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے 2008سے بریلوی مکتبہ فکر کے طلبہ کے زیراستعمال مسجد کو جمعہ 20مارچ 2015 کو بند کردیا تھا۔
متعلقہ مسجد اس سے قبل بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے داخلی دروازے کے قریب مکین افراد کے زیراستعمال تھی جو بعدازاں سن 2000 میں مقامی آبادی کی منتقلی کے بعد سے خالی تھی جسے بریلوی مکتبہ فکر کے طلبہ نے 2008 میں ازسرنو آباد کیا تھا۔ "مرکزی مسجد میں خطبہ صرف عربی میں دیا جاتا ہے اس لیے ہم اس دوسری مسجد میں نماز پڑھنے آتے ہیں۔ ” بند ہونے والی مسجد میں نماز ادا کرنے والے ایک طالب محمد بلال کا کہنا تھا۔ بلال کے مطابق اب وہ بند مسجد کے باہر نماز ادا کرتے ہیں اور مسجد کُھلوانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کررہے ہیں،” عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس کی سماعت 24 مارچ کو ہے، عدالت نے ہمیں مسجد میں تب تک نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔”
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق مسجد بند کرنے کا فیصلہ سیکیورٹی خطرات کے باعث کیا ہے۔ "پشاور حملے کے بعد سیکیورٹی خطرات کے باعث مسجد کو بند کرنا پڑا۔” یونیورسٹی ترجمان کا کہنا تھا۔ ترجمان کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کسی مسلک کے طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں برتتی،”یونیورسٹی کے لیے تمام مسالک کے طلبہ یکساں اہمیت کے حامل ہیں اور مرکزی مسجد میں ہر طالب علم کو نماز ادا کرنے کی آزادی ہے۔”

Leave a Reply