Laaltain

اقتصادی راہداری؛ بلوچستان کو دھوکہ مت دیجیے

8 جنوری، 2016
Picture of عدنان عامر

عدنان عامر

پاک چین اقتصادی راہداری حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رویے کی وجہ سے نزاع کا شکار ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا 46 ارب ڈالر کی اس تقدیر ساز سرمایہ کاری کے فوائد سے محرومی کا الزام مسلم لیگ (ن) کو دیتے ہیں۔ دونوں مغربی صوبوں کے حقیقی مسائل اور زبوں حالی پر توجہ دینے کی بجائے مسلم لیگ (ن) نے مکر و فریب کے اسی سلسلے کو جاری رکھنے کی ٹھانی ہے جو دیگر ترقیاتی منصوبوں میں بھی حکمران جماعت کا وطیرہ رہا ہے۔

 

مسلم لیگ (ن) کا دفاع کرنے والے یہ دلائل دیتے ہیں کہ کیا فرق پڑتا ہے فنڈنگ کا ذریعہ کچھ بھی ہو فائدہ تو بلوچستان کو ہی پہنچنا ہے۔ لیکن یہ دلائل اقتصادی راہداری منصوبے اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد سے عدم واقفیت کی وجہ سے دیئے جا رہے ہیں۔
پچھلے بدھ کو وزیراعظم نواز شریف نے اقتصادی راہداری کے مغربی راستے کے افتتاح کے لیے ژوب کا دورہ کیا۔ جس میں عوامی نیشنل پارٹی، پختونخوا میپ، جمعیت علماء اسلام اور نیشنل پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے 2 منصوبوں کا افتتاح کیا؛ ایک تو شاہراہ N-50 ژوب تا مغل کوٹ کے 81 کلو میٹر حصے کا اور دوسرا شاہراہ N-70قلعہ کے سیف اللہ تا ویگم 128 کلومیٹر طویل حصے کا۔ ان دونوں منصوبوں کی لاگت بالترتیب 9 ارب اور 8 ارب روپے ہے۔

 

پہلے پہل تو وزیر اعظم کے اس عمل کی بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی قیادت نے خوب ستائش کی اور اسے مغربی صوبوں کے حقیقی مسائل کا حل اور ناراضی دور کرنے کا قدم قرار دیا۔ لیکن یہ حمدوثناء اگلے ہی دن بالکل الٹ صورت اختیار کر گیا جب اس معاملے کو سوشل میڈیا نے اچھالا۔

 

مذکورہ منصوبوں کے بارے میں یہ انکشاف ہوا کہ ان کی فنڈنگ ایشین ڈویلپمنٹ بینک (ADB)کے ذریعے ہوگی نہ کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت۔ مئی 2015 میں حکومت پاکستان نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک (ADB) کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بلوچستان کی اہم سڑکوں اور شاہراہوں کی بحالی، مرمت اور بہتری کا کام کیا جائے گا۔ معاہدے کی تفصیلات کے مطابق ایشین ڈویلپمنٹ بینک 19.7ملین ڈالر ژوب تا مغل کوٹ اور قلعہ سیف اللہ تا ویگم شاہراہوں کے لیے دے گا۔ مختصراً وزیر اعظم صاحب نے عوام اور سیاسی قائدین کو دھوکہ دیا۔

 

مسلم لیگ (ن) کا دفاع کرنے والے یہ دلائل دیتے ہیں کہ کیا فرق پڑتا ہے فنڈنگ کا ذریعہ کچھ بھی ہو فائدہ تو بلوچستان کو ہی پہنچنا ہے۔ لیکن یہ دلائل اقتصادی راہداری منصوبے اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد سے عدم واقفیت کی وجہ سے دیئے جا رہے ہیں۔ دراصل اس طرح کے دلائل مکمل طور پر غلط اور بے تکے ہیں۔ اقتصادی راہداری بنے یا نہ بنے، بلوچستان کو ایشین ڈولپمنٹ بینک (ADB) کے جاری کردی فنڈز ملنے ہی تھے، لیکن بلوچستان کی شاہراہوں پر ایشین ڈولپمنٹ بینک (ADB)کے فنڈز اقتصادی راہداری کے نام پر لگانا صریح دھوکہ دہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) بلوچستان کو اقتصادی راہداری کے ترقیاتی کاموں، فوائد اور سرمایہ کاری سے محروم رکھتے ہوئے پنجاب سے گزرنے والے راستے کو مرکزی راستہ بنانے پر کاربند ہے۔

 

مرکز نے اقتصادی راہداری کے معاملے پر تاحال وضاحت سے کوئی بات نہیں کی ہے۔ منصوبے کے بہت سے پہلووں پر ابہام ہے کیونکہ ان پہلوؤں پر سرکاری طور پر تصدیق شدہ معلومات میسر نہیں ہیں۔ ان معلومات کو دانستہ طور پر چھپا کے رکھا گیا ہے تا کہ پنجاب کے مفاد میں تبدیلیاں کی جاسکیں۔
بظاہر بلوچستان کے تمام سیاسی قائدین اس بات سے بے خبر ہیں کہ وزیر اعظم یا ان کے رفقاء نے تقریب کے دوران ان کودھوکہ دیا ہے۔ اس بات کی توثیق کے لیے نو منتخب وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ کا بیان ہے کہ مغربی راستے پر کام کی ابتدا سے اقتصادی راہداری پر تنازع ختم ہونا چاہیئے۔ اس بات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ نواب صاحب کو یہ علم نہیں کہ اقتصادی راہداری منصوبہ صرف ایک راستہ نہیں بلکہ اس کے ساتھ کئی توانائی اور صنعتی منصوبوں کی تعمیر بھی اس سرمایہ کاری میں شاملہے۔ لیکن تاحال بلوچستان میں ایسے کسی منصوبے کے قیام کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ وزیر اعظم کے افتتاح کیے ہوئے منصوبوں کا اقتصادی راہداری سے کوئی لینا دینا نہیں۔

 

بلوچستان کی سیاسی قیادت کی اس لاعلمی کی دو وجوہ ہیں: اول یہ کہ مرکز نے اقتصادی راہداری کے معاملے پر تاحال وضاحت سے کوئی بات نہیں کی ہے۔ منصوبے کے بہت سے پہلووں پر ابہام ہے کیونکہ ان پہلوؤں پر سرکاری طور پر تصدیق شدہ معلومات میسر نہیں ہیں۔ ان معلومات کو دانستہ طور پر چھپا کے رکھا گیا ہے تا کہ منصوبے میں پنجاب کے مفاد میں تبدیلیاں کی جاسکیں۔ دوسرا یہ کہ سرسری معلومات کے علاوہ بلوچ قیادت کی اکثریت کو اقتصادی راہداری کی سمجھ بوجھ نہیں ہے اور نہ ہی سیاسی حضرات تیکنیکی تفصیلات جاننے کی رحمت فرماتے ہیں۔ نتیجتاً وفاقی حکومت اپنے سیاسی حلقے کے مفادات کے لیے چھوٹے صوبوں کو نظرانداز کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے اقتصادی راہداری کے معاملے پر وفاقی حکومت کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔ انہوں نے خبیر پختونخوا میں محض سڑک کی تعمیر کی بجائے اقتصادی راہداری کی دیگر اقتصادی منصوبوں کے ساتھ تعمیر کی شرط رکھی ہے۔ انہوں نے وفاق کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی اقتصادی راہداری کو ترجیحی بنیاد پر مکمل نہ کیا گیا تو سخت اقدام اٹھائیں گے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کو بھی پرویز خٹک کی پیروی کرتے ہوئے اس معاملے پر سخت موقف اختیار کرنا چاہیئے۔

 

نواب ثناء اللہ زہری کچھ دن پہلے ہی نواز شریف کی مہربانی سے وزیر اعلیٰ بلوچستان مقرر ہوئے ہیں اور ان کے لیے وفاقی حکومت اور اپنی جماعت کے سربراہ کو للکارنا ممکن نہیں لیکن ان کے پاس اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں۔ بلوچستان کے عوام کی محرومیوں میں کمی کے لیے انہیں یہ سخت قدم اٹھانا پڑے گا اور بلوچستان کے مفادات کو جماعت کے مفادات پر ترجیح دینی ہو گی۔

 

اقتصادی راہداری کے دور رس، دیر پا اور کامیاب نتائج کے لیے مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کو اس منصوبے پر پھیلا ابہام ختم کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام کو ان کا جائز حصہ دینا ہو گا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی نے 10جنوری کو اقتصادی راہداری کے معاملے پر اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے۔ یہ APCنہ صرف بلوچستان کے جائز حصے کا مطالبہ کرنے کے لیے ہے بلکہ اس کانفرنس کے دوران اقتصادی راہداری کی تعمیر سے بلوچستان میں رونما ہونے والی آبادیاتی تبدیلی کے خدشات پر بھی شعور اجاگر کیا جائے گا۔ بلوچستان حکومت کی کمان سنبھالنے والے وزیر اعلیٰ کو اس سیاسی طاقت کے ساتھ مل کر صوبے کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیئے۔

 

اقتصادی راہداری کے حوالے سے موجودہ مکر و فریب یہ ثابت کرتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اپنے پنجاب پسند رویے میں مثبت تبدیلیوں کی خواہاں نہیں ہے۔ حکمران جماعت نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی ناراضی ختم کرنے اور ابہام دور کرنے کی بجائے و اقتصادی راہداری کو مزید متنازع بنا دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو یہ بات سمجھ لینی چاہیہے کہ بلوچ اور پشتون عوام کو مزید وعدوں پر ٹرخایا نہیں جا سکتا۔ اقتصادی راہداری کے دور رس، دیر پا اور کامیاب نتائج کے لیے مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کو اس منصوبے پر پھیلا ابہام ختم کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام کو ان کا جائز حصہ دینا ہو گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *