Laaltain

افراد جو لاپتہ ہوئے

1 دسمبر, 2017
Picture of صفیہ حیات

صفیہ حیات

ہم نے بڑی غلطی کی
جو گہرائی کی جستجو میں
ڈوبنا اور تیرنا سیکھ لیا
دریا سے بولنے کا قرینہ جان لیا
لاپتہ فرد نام درج کرواتے
اپنے لبوں پہ نیا تالا لگواتا ہے
بلیک گاؤن پہنے
سٹیج پہ پرفارم کرتا
وہ سوچ نہیں سکتا
وگرنہ وہ دیہاڑی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے
سچ بولنے والے گم شدہ افراد
برمودہ تکون میں بھٹکتے ہی
برائے نام جمہوریت کی سیل لگی رہتی ہے
بھاری بھرکم بوٹوں والے
باغیوں کو اٹھا کر
سیدھے سبھاؤ رہنے کے گر سکھاتے
“شش شش ” چپ رہنے کو کہتے ہیں۔
مگر غیرت مند خون ابلتا ہے
جلدی جلدی جوش کھاتا ہے
بوٹوں کی نوکوں سے
چہروں کو بچاتے
پیٹ پہ لاتوں اور مکوں کی مار سہتے
اکثر سوچتے ہیں۔
گمشدہ لوگ کیسے ہوتے ہیں۔۔۔۔؟
سچ بولنے کی سزا
بچہ جنتی عورت کو بھی ملتی ہے
راکھ پھرولتی ماں
اپنے خواب کی تعبیر ڈھونڈتی رہتی ہے
ہم بد بخت لوگ
مذہب کی تکڑی میں جھولتے
جنسیات کی کتابیں
پرانی ردی میں ڈھونڈتے
عبائے اور ٹوپیاں پہنے
چوری چوری جنسی سبق پڑھاتے ہیں
مگر ذہنوں کی گرد
جھاڑے نہیں جھڑتی۔
اور
گم ہو جانے والوں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے

ہمارے لیے لکھیں۔