[vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”2/3″][vc_column_text]
اس بڈھے کا وائرس
[/vc_column_text][vc_column_text]
راوی کے کنارے
لاہور نام کا
ایک پاگل بیٹھا
اپنی منحوس رگوں میں
شہریلا انجکشن لگاتا ہے
اور دم بخود!
لاہور نام کا
ایک پاگل بیٹھا
اپنی منحوس رگوں میں
شہریلا انجکشن لگاتا ہے
اور دم بخود!
انسانیت کی چھینٹوں میں
بٹن دبا کر
آدم زاد
الو کے پٹھوں کو
اپنے بدن جلا کر
اپنی خاک کی روشنائی
انگلی پر لگا کر
اپنے ماتھے پر
“زندگی زندہ باد!”
کا کتبہ لکھتے دیکھتا ہے
یہاں تک کہ
شہر کے قبرستان ڈکار مار کر
بدہضمی کے لیے
حکیم ہلاکو خان کے آگے
ماتھا ٹیک کر کہتے ہیں
“زندگی زندہ باد”
بٹن دبا کر
آدم زاد
الو کے پٹھوں کو
اپنے بدن جلا کر
اپنی خاک کی روشنائی
انگلی پر لگا کر
اپنے ماتھے پر
“زندگی زندہ باد!”
کا کتبہ لکھتے دیکھتا ہے
یہاں تک کہ
شہر کے قبرستان ڈکار مار کر
بدہضمی کے لیے
حکیم ہلاکو خان کے آگے
ماتھا ٹیک کر کہتے ہیں
“زندگی زندہ باد”
بادشاہ سلامت
مینڈک والی سرکار
سیڑھی بنانے کے نسخے
نگل کر کہتے ہیں
“یہ دیکھو!”
“وہ دیکھو”
اور آدم زاد
الو کے پٹھے
بھول جاتے ہیں
اپنا خلائی مخلوق ہونا
سیڑھی اندر پڑی ہے
اٹھا کر لاؤ باہر
مینڈک والی سرکار
سیڑھی بنانے کے نسخے
نگل کر کہتے ہیں
“یہ دیکھو!”
“وہ دیکھو”
اور آدم زاد
الو کے پٹھے
بھول جاتے ہیں
اپنا خلائی مخلوق ہونا
سیڑھی اندر پڑی ہے
اٹھا کر لاؤ باہر
ہر شہر
بغداد کا شہر ہے
ہر شہر کے باہر
ہلاکو بیٹھا ہے
کندھے سے بندوق لگا کر
پھلجھڑیوں والی
بہت دور تک اندر
شکار کے لیے اترتا ہے
میں کہتا ہوں کہ بولو!
آدم زاد الو کے پٹھوں
“ہلاکو زندہ باد”
بغداد کا شہر ہے
ہر شہر کے باہر
ہلاکو بیٹھا ہے
کندھے سے بندوق لگا کر
پھلجھڑیوں والی
بہت دور تک اندر
شکار کے لیے اترتا ہے
میں کہتا ہوں کہ بولو!
آدم زاد الو کے پٹھوں
“ہلاکو زندہ باد”
راوی کا پاگل بڈھا
بیڑی میں میرے بھائی بہنیں
میری ماں اور بچے
لپیٹ کر کش کرتا ہے
جیسے کوئی بیڑی پیتا ہے
جھگّی میں ایک عورت اٹھتی ہے
بودلائی ہوئی
بیڑی میں میرے بھائی بہنیں
میری ماں اور بچے
لپیٹ کر کش کرتا ہے
جیسے کوئی بیڑی پیتا ہے
جھگّی میں ایک عورت اٹھتی ہے
بودلائی ہوئی
یہ مندر
ہرا ہرا مندر
پھانسی پر چڑھی گھنٹی
بابا جی کی جھنڈی
ہری ہری جھنڈی
ہرا ہرا مندر
پھانسی پر چڑھی گھنٹی
بابا جی کی جھنڈی
ہری ہری جھنڈی
میں دیکھو ایستادہ
بے ستونی سے
سکونی کھا گئی مجھے
اتنی مہنگی
ہلاکو کی گولی
ہولی ہولی
شہریلی گولی
کبھی میرا “س” گرا دے
میرا “د” گرا دے
مگر خبردار
جو میرا “عین” گرا ہو
بے ستونی سے
سکونی کھا گئی مجھے
اتنی مہنگی
ہلاکو کی گولی
ہولی ہولی
شہریلی گولی
کبھی میرا “س” گرا دے
میرا “د” گرا دے
مگر خبردار
جو میرا “عین” گرا ہو
راوی کا بڈھا
کہتا ہے “بیٹا
میں پورے چاند کے نیچے
بھیڑیے ذبح کر دیتا ہوں
اعصاب شل کبھی شیل کر دیتا ہوں
اپنے پتھر کھیتوں کی
آدمیاری کرتا ہوں
تم کس ہاتھ کی انگلی ہو؟”
کہتا ہے “بیٹا
میں پورے چاند کے نیچے
بھیڑیے ذبح کر دیتا ہوں
اعصاب شل کبھی شیل کر دیتا ہوں
اپنے پتھر کھیتوں کی
آدمیاری کرتا ہوں
تم کس ہاتھ کی انگلی ہو؟”
[/vc_column_text][/vc_column][vc_column width=”1/3″][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row][vc_column][vc_column_text]
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row]